بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



اسلامى دنيا ميں مشرق شناسى پر تنقيد كے حوالے سے دو بنيادى اوركليدى نكات پائے جاتے ہيں ;

ايك كا تعلق مصرى مصنف انور عبدالملك كے مقالہ ''مشرق شناسى بحران ميں'' سے ہے يہ مقالہ 1963 ء ميں فرانس ميں نشر ہوا اور دوسراايڈورڈ سعيد كى كتاب ''مشرق شناسي'' سے تعلق ركھتا ہے كہ جو 1987ء ميں نشر ہوئي _ (2)

انور عبدالملك كى نگاہ ميں يورپى سياحوں اور عيسائي مبلغين كى اسلام كے بارے ميں آراء جو مشرق شناسى كے اہم ماخذات ميں شمار ہوتى ہيں ،وہ اسلامى عقائد ونظريات كے خلاف ہيں اور سخت كينہ توز، جھوٹى ، جعلى اور تحريف شدہ ہيں _ (3)

انور عبدالملك Ù†Û’ مشرق شناسى ÙƒÛ’ مطالعات پر اپنى تنقيد ميں انتہائي دقت ÙƒÛ’ ساتھ اس مسئلہ پر گفتگو كى ہے كہ مشرق شناسوں Ù†Û’ قابل اطمينان حد تك اپنى ہم عصر مشرقى اقوام ÙƒÛ’ بارے ميں كام نہيں كيا _ عبدالملك كى نگاہ ميں اسكى وجہ مشرق شناسوں كا مشرق كى جديد تاريخ ميں تحقيق سے فرار تھا _ كيونكہ اس دور ميں استعماريت كى بناء پر وہ ہميشہ ان اقوام ميں مغرب اور اہل مغرب سے دشمنى جيسے حقائق كا سامنا كر رہے تھے  _ (4)

----------------------------

1)سابقہ حوالہ ص 5_

2)سابقہ حوالہ ص 7_ انورعبدالملك ،الاستشراق فى ازمة، الفكر العربى ، 1983_ ش 31 ص 106 _ 70، ايڈورڈسعيد ،الاستشراق ، ترجمہ كمال ابوديہب بيروت ،1981_

3)انور عبدالملك ،سابقہ حوالہ ص 77_76_

4) سابقہ حوالہ ، مختلف جگہ سے ہے ، محمد اركون وآخرون ، سابقہ حوالہ،ص 36_

294



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next