بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



صفوى دور كى تہذيب و تمدن

مذہب شيعہ كوسركارى قرار دينا اور اسكے نتائج:

جيسا كہ بتايا گياہے كہ شاہ اسماعيل نے سال 907 قمرى ميں تبريز ميں ايران كے سركارى مذہب كو شيعہ قرار ديا اور حكم ديا كہ آذربائيجان تك رياستوں كے خطباء ''ائمہ اثنى عشر سلام اللہ عليہم الى يوم الحشر'' كے نام خطبہ پڑھيں(1) مذہب شيعہ كو سركارى قرار دينے سے صفويوں كيلئے سب سے پہلا مرحلہ شيعى فقہى احكام كا اجراء اور حكومت كے امور كا شيعہ فقہ كے مطابق چلنا تھا _

ايران ميں شيعہ فقہ سے آگاہ افراد كى كمى ÙƒÛ’ باعث شاہ اسماعيل كو جبل عامل اور بحرين ÙƒÛ’ شيعہ علماء كا سہارا لينا پڑا اور انہيں ايران كى طرف دعوت دي(2) شاہ تھماسب ÙƒÛ’ دور ميں اس پر زيادہ توجہ دى گئي اور بہت سے شيعہ علماء Ù†Û’ ايران كى طرف ہجرت كى _ بعض علمائے دين Ù†Û’ صفوى حكومت كا ساتھ ديا اور انہيں استحكام بخشا جسكے نتيجہ ميں بادشاہوں Ù†Û’ بھى علماء دين اور انكے مقام كو عزت Ùˆ توقير سے نوازا اور اہم حكومتى مناصب مثلاً صدر ØŒ شيخ الاسلام ØŒ مجتہد ØŒ قاضى اور مفتى وغيرہ ÙƒÛ’ عہدے علماء ÙƒÛ’ حوالے كيے  _

شاہ عباس ÙƒÛ’ زمانے ميں اسكا اقتدار اوررعب Ùˆ دبدبہ مذہبى قوتوں پر حاوى رہا ليكن اس ÙƒÛ’ بعد علماء كا غلبہ بڑھتا گيا اور صفوى حكومت ÙƒÛ’ آخرى ايام ميںبالخصوص سليمان اور حسين صفوى بادشاہ ÙƒÛ’ دور ميں علامہ باقر مجلسى عہد صفوى ÙƒÛ’ علماء ميں ايك بارسوخ ترين شخصيت بن كر ابھرے اور آپ اصفہان ÙƒÛ’ شيخ الاسلام تھے  _ انہوں Ù†Û’ خود امام زمانہ (ع) ÙƒÛ’ نائب كى حيثيت سے شاہ سلطان حسين كو اپنا نائب قرار ديا ہوا تھا _

علمائے جبل عامل كا شاگردوں كى تربيت اور صفوى حكومت كو شيعہ عادل بادشاہت ÙƒÛ’ طور پر تسليم كرنے كا كردار انتہائي اہميت كا حامل تھا _ اس دور ميں علماء Ù†Û’ تعليم ا ور كتب كى تاليف ÙƒÛ’ ذريعہ مذہب تشيع كى وسيع پيمانوں پر ترويج ميں مدد كى اور شيعہ علوم ومعارف كى ترقى اور وسعت ÙƒÛ’ اسباب فراہم كيے  _ (3)

----------------------

1) خواندمير ، سابقہ حوالہ ج 4 ص 467_

2) مہدى خوايانى منفرد، مہاجرت علماء شيعہ از جبل عامل بہ ايران _ ص 100_

3) سابقہ حوالہ ص 13_110_

ادبيات

تاريخ ادبيات كے محققين صفوى دور ميں شعر وشاعرى كے زوال يا پر رونق ہونے ميں اختلاف نظر ركھتے ہيں _ مآخذ تاريخ كے تجزيہ سے معلوم ہوتا ہے كہ شاہ اسماعيل تركى زبان ميں شعر كہتے تھے اور خطايى تخلص ركھتے تھے(1)_ شاہ تھماسب كے زمانہ ميں مخصوص سياسى اور مذہبى صورت حال كے پيش نظر شعر زيادہ تر مرثيہ سرائي ، نوحہ خوانى او رآئمہ معصومين (ع) كى مدح ميں تبديل ہوگيا تھا كہ جسكا ايك نمونہ محتشم كاشانى كا مشہور قصيدہ ہے كہ جسے شاہ تھماسب كے تقاضہ پر اس نے كہا تھا _ (2)

شاہ عباس ہميشہ شعراء كى صحبت ميں رہتا تھا _ دورہ صفوى ميں شعر وشاعرى پر ہندى سبك چھايا ہوا تھا اس دور ميں تاريخ نويسى بعض مخالف اقوال كے باوجود ترقى پر گامزن تھى كہ جسكا ايك نمونہ اسكندر بيك منشى ہيں كہ جو عہد صفوى كے عظےم ترين تاريخ نويس شمار ہوتے ہيں _ (3)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next