بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



1) عباس رضوى اطہر ، تاريخ تصوف در ہند ،ترجمہ منصور معتمدى ، تہران 1380 _ ج 1 ص 135_

2) غلامعلى آريا، طريقہ چشتيہ در ہند وپاكستان ، تہران ، زوار ص 91_ 60_

260

نقشبنديہ :اس سلسلہ ÙƒÛ’ بانى خواجہ بہاء الدين نقشبند( 791_718ہجرى قمري) تھے  _ ہندوستان ميں بابر ÙƒÛ’ دور ميں خواجہ محمد باقى عبداللہ (متوفى 1012 قمري) ÙƒÛ’ ذريعے اس سلسلے كى بنياد ركھى گئي _ اس سلسلہ ÙƒÛ’ سب سے اہم ترين خليفہ شيخ احمد سرہندى تھے كہ جو ''الف ثاني'' ÙƒÛ’ لقب سے معروف ہوئے  _

چشتيہ: صوفيا كا سب سے قديمى سلسلہ ہے  _ اس سلسلہ كى وجہ تسميہ ہندوستان ميں اس سلسلہ ÙƒÛ’ بانى خواجہ معين الدين كا ہرات ÙƒÛ’ قريب ايك بستى چشت سے تعلق تھا _ اس سلسلہ ÙƒÛ’ اہم ترين خلفاء ميں خواجہ حسن بصري، فضيل عياض ØŒ ابراہيم ادھم اور ابوالاسحاق شامى قابل ذكر ہيں _ (1)

خواجہ معين الدين سنہ 537 قمرى ميں پيدا ہوئے  _ انہوں Ù†Û’ سلسلہ چشتيہ ÙƒÛ’ مشايخ ÙƒÛ’ حضور زانوے تلمذتہيہ كيا ØŒ علم Ùˆ معرفت حاصل كى اور خرقہ خلافت حاصل كرنے ÙƒÛ’ بعد بغداد ميں نجم الدين كبرى كى زيارت كےلئے تشريف Ù„Û’ گئے  _ اصفہان ميں قطب الدين بختيار كاكى سے آشنائي ہوئي اور قطب الدين خواجہ معين الدين ÙƒÛ’ مريد بن گئے اور خواجہ ÙƒÛ’ ہمراہ ہندوستان كى طرف سفر كيا اور بعد ميں ہندوستان ÙƒÛ’ مشہور عرفاء ميں سے قرار پائے  _ (2)

خواجہ معين الدين لاہور ميں سكونت پذير ہوئے  _ ان ÙƒÛ’ مشہور خلفاء ميں سے قطب الدين بختيار، حميد الدين ناگوري، شيخ سليم چشتى ØŒ نظام الدين اولياء اورامير خسرو دہلوى قابل ذكر ہيں _

مغليہ حكومت كے ہاںخصوصاً مشايخ كا احترام اور عظمت اسقدر زيادہ تھى كہ اكبر بادشاہ ہر سال خواجہ معين الدين كے مزار كى طرف پيدل جاتا تھا اور اس نے اپنے بيٹے كا نام بھى سليم ركھا كہ جسے بعد ميںجہانگير كا لقب ملا _ اور ہر سال خواجہ كے احترام كے پيش نظر انكے زائرين كو بہت سے تحائف سے نوازتا (3)

---------------------

1) سابقہ حوالہ ،ص 74_69_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next