بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



صفويوں كے سقوط كے ديگر اسباب ميں سے عہدوں اور مناصب پر نااہل اور نالائق افراد كا ہونا اور مريدى و مرشدى كا روحانى رابطہ ختم ہونا نيز افغانوں كا اصفہان پر ناگہان اور برق رفتارى سے حملہ تھا كہ اس طولانى مدت ميں ان تمام اسباب نے اكھٹے ہوكر ايرانى حكومت كے ايك اہم سلسلہ كو ختم كرديا _

---------------------------

1) سابقہ حوالہ ص 97_

238

 

 

عثمانى حكومت

امارت سے بادشاہت تك

عثمانى حكومت كى بنياد آٹھويں صدى ہجرى اور چودہويں صدى عيسوى كے آغاز ميں ركھى گئي _ اس حكومت كا نام عثمان غازى (حكومت 724_680) سے ليا گيا كہ جو اغوز تركوں كے ايك قبيلہ كا سردار تھا _ يہ ان ترك قبائل كا حصہ تھے جو سن 463 ہجرى ذيقعدہ ميں الپ ارسلان سلجوقى كى بيزانس( مشرقى روم) كے بادشاہ رومانس چہارم پر فتح كے بعد موجودہ تركى ميں سلجوقى حكومت قائم ہونے كے ساتھ سلاجقہ روم اور بيز انس كے ما بين سرحدى علاقوں ميں سكونت پذير ہوئے (1)منگولوں كے رومى سلاجقہ پر تسلط كے بعد جب ايلخانان (منگولوں) كى گرفت كمزور پڑگئي تھى تو انہوں نے اسى علاقہ ميں سردارى حاصل كرلى تھي_

اگرچہ عثمانى قبائلى امراء كو اناتولى ÙƒÛ’ ديگر امراء پر كوئي برترى حاصل نہ تھى بلكہ ان كى نسبت كمزور اور حقير محسوس ہوتے تھے(2)_ ليكن اپنى خاص جغرافيائي حدود اور ديگر عوامل بالخصوص جہاد كيلئے فوج تيار كرنا اور بحيرہ اسود ÙƒÛ’ كنارے ÙƒÛ’ ساتھ ساتھ بيز انس كى ديگر سرزمينوں كو اپنے ساتھ ملحق كرنے كى بناء پر يہ مملكت وسعت اختيار كر گئي اور روز بروز يہ اقتدار بڑھتا گيا جسكے نتيجہ ميں يہ ايك قبيلہ سے ايك وسيع حكومت اور بادشاہت تك پہنچ گئے  _ (3)

عثمان غازى كى حكومت كے درميانى دور ميں عثمانى حكومت تشكيل پائي _ يہ كاميابى اہل تصوف كے شيوخ، ابدالوں اور با باؤں نيز علماء و فقہاء سے اچھے روابط كى وجہ سے حاصل ہوئي كيونكہ علماء وفقہاء كا مسلمان تركوں ميں روحانى اثر ورسوخ بہت زيادہ تھا _

-------------------------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next