بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



مغليہ سلسلہ كا آخرى قوى ترين بادشاہ اورنگ زيب تھا كہ اس Ù†Û’ اپنے خاص مذہبى رجحان كى بناء پر ايرانيوں سے اچھے روابط نہيں ركھے  _ اسكے دور اقتدار ÙƒÛ’ بعد مغليہ حكومت روز بروز كمزور اور ضعيف ہوتى چلى گئي اور آہستہ آہستہ زوال پذير ہوگئي_

مغلوں كے صفويوں سے روابط

بابر بادشاہ نے كابل ميں حكومت كے دوران شاہ اسماعيل صفوى اور شاہ طہماسب صفوى سے محدود سے روابط شروع كيے اس نے صفويوں سے دوستى كى بناء پر ازبكوں كے مد مقابل اپنى حكومت كو محفوظ ركھا _ ہمايوں كا دور حكومت بہت اہميت كا حامل تھا _ ہمايوں كى ايران ميں اقامت اور ايرانيوں سے آشنائي كى بناء پر دونوں حكومتوں ميں قريبى روابط برقرار ہوئے اور بہت سے ايرانى مغليہ دربار ميں وابستہ ہوئے كہ ان ميں سب سے اہم ہمايوں كا وزير بہرام خان تھا _

جلال الدين اكبر صفويوں ÙƒÛ’ دوبادشاہوں شاہ طہماسب اور شاہ عباس كا ہم عصر تھا(2)دونوں حكومتوں ÙƒÛ’ اچھے روابط ميں اہم مسئلہ قندھار تھا كہ جسے اكبر Ù†Û’ اپنے قبضہ ميں Ù„Û’ ليا تھا يہ شاہ عباس كبير ÙƒÛ’ ابتدائي دور ميں ہوا كہ جب ايران ÙƒÛ’ حالات ÙƒÚ†Ú¾ اچھے نہ تھے  _

اكبر كى مانند جہانگير اور شاہ جہاں كے بھى صفويوں كے ساتھ روابط ميں قندھار كا مسئلہ موجود رہا _مجموعى طور پر بابر كے زمانہ سے ليكر بعد تك قندھار دونوں حكومتوں كے مابين ادھر اُدھرمنتقل ہوتا رہا _ ليكن دونوں حكومتوں كے صبر وحوصلہ كى بناء پر اس مسئلہ سے خصومت نہيں بڑھى كيونكہ جب ايك حكومت قندھار پر قابض

-----------------------

1) ش، ف ، دولافوز تاريخ ہند، ترجمہ محمد تقى فخرداعي، گيلانى ، تہران كميسيون معارف ص 161_

2) رياض الاسلام ، تاريخ روابط ايران وہند ، اميركبير ص 2_271 _

254

ہوجاتى تو دوسرى طرف كا عارضى سكوت دونوں حكومتوں ÙƒÛ’ باہمى ر وابط كا موجب رہا _ (1)دونوں حكومتوں ÙƒÛ’ تدريجى زوال ÙƒÛ’ ساتھ ساتھ يہ روابط بھى بے اعتنائي اور سستى كا شكار ہوگئے  _

مغلوں كے يورپى حكومتوں سے تعلقات



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next