بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



291

لہذا مشرق شناسى كو مشرق و مغرب كے عمومى تصادم كے تناظر ميں محورتجزيہ قرار دينا چاہئے كيونكہ كہ يہ مشرق شناسى ايسى گفتگو ہے كہ جو اہل مغرب نے مشرقيوں بالخصوص مسلمانوں كو محور قرار ديتے ہوئے شروع كى _ (1)

اسى لئے يہ ايك قدرتى بات ہے كہ اس موضوع پر بعض مشرقى دانشور حصرات تنقيد كريں البتہ انكى سخت تنقيد صرف مغربى مشرق شناس لوگوں كيلئے نہيں ہے بلكہ اس تنقيد كے دائرہ ميں وہ مشرقى لوگ بھى ہيں كہ جو مغرب كى طرف رجحان ركھتے ہيں اور انكے نظريات پر عمل كرنے كيلئے انہيں اپنے مطالعات سے مطابقت ديتے ہيں (2)

بعض معترضين اور اہل تنقيد Ù†Û’ واضح طور پر كہاہے كہ يہ مشرق شناس اسلام ÙƒÛ’ بارے ميں بات كرنے كى صلاحيت نہيں ركھتے كيونكہ انكى نظر ÙƒÛ’ مطابق يہ مشرق شناس ايك علمى تجزيہ كيلئے ضرورى غير جانبدارى كا كوئي بھى معيار نہيں ركھتے  _ انكى مسلمانوں ÙƒÛ’ خلاف صليبى جنگوں ØŒ پيغمبر اسلام (ص) پر تہمتوں ØŒ معنويت اور وحى ÙƒÛ’ انكار سے بھرى ہوئي تاريخ ØŒ عربى زبان سے ناآگاہى اور مسلمانوں ÙƒÛ’ مخالف يہوديوں كى حمايت كرنا يہ سب انكى غير جانبدارى كو مشكوك اور مخدوش كررہاہے  _ (3)

البتہ ان لوگوں كى مشرق شناسى پر تنقيد ، انكے نقائص اور خاص جہات كى طرف انكى جانبدارى كا اعتراض صرف مشرقى دانشوروں كى حد تك منحصر نہيں رہا بلكہ خود مغربى دانشوروں اور مشرق شناسوں نے بھى يہى راستہ اختيار كيا اور تنقيد كى _

---------------------

1) محمد اركون وآخرون ، الاستشراق بين دعاتہ ومعارضيہ ،ترجمہ ہاشم صالح ، دارالساقى ، بيروت ص 7_

2) آركون وآخرون،سابقہ حوالہ ص 189_

3)سابقہ حوالہ ص 190_ بانقل از جريدة النور ، 10/10/1984 ، ص 10_

292



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next