حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



عبد الله بن اَبی ،شوال کے آخری دہائی میں پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی تبوک سے واپسی کے بعد بہت زیادہ بیمار ھوااور مرنے کی نوبت پہنچ گئی۔

<۔۔۔ یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنْ الْمَیِّت۔۔۔>[22]کی بنیاد پر اس کا بیٹا سچا مومن اور پاک دل مسلمان اور شائستہ جوان نیز پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) اور مسلمانوں کا محبوب تھا۔

<۔۔۔وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا۔۔۔>[23]کی بنیاد پر وہ بیٹا اپنی دینی فریضہ اور ایمانی ذمہ داری کے عنوان سے ہر روز اس کی عیادت کے لئے جاتا تھا، اور دل و جان سے اس کی خدمت کیا کرتا تھا اور اس کی دیکھ بھال میں شمع کے پروانہ کی طرح اپنے باپ پر قربان رہتا تھا۔

اس جوان نے پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے درخواست کی کہ اس کے باپ کی عیادت کے لئے چلیں، کھیں ایسا نہ ھو کہ آپ کی عیادت نہ کرنے کی وجہ سے اس کی خاندانی عظمت کو نقصان پہنچے اور اس کے دامن اور اس کی اولاد کے دامن پر داغ رسوائی لگ جائے!

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے اس بیٹے کی کہ جو حقیقی مومن تھا منزلت کی وجہ سے یہ ضروری سمجھا کہ اس کے باپ کی عیادت کے لئے جائیں!

چنانچہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) تشریف لے گئے اور بڑی محبت و پیار سے عبد الله بن ابی سے فرمایا: متعدد بار تجھے دشمن اور نابکار یھودیوں سے دوستی سے منع کیا ھے لیکن تو نھیں مانا، کیا وہ وقت آگیا ھے کہ دشمنان خدا سے رابطہ اور دوستی کو اپنے دل سے نکال دے یا پھر اپنے اسی باطل عقیدہ اور شیطانی رابطہ کے ساتھ اس دنیا کو چھوڑ کر آخرت کی طرف روانہ ھوجائے؟

اس نے پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کو جواب دیا: اسعد بن زرارہ یھودیوں کا دشمن تھا مرتے وقت اس کی یہ دشمنی اس کو کوئی فائدہ نہ پہنچا سکی! اور پھر اس نے کہا: اب یہ وقت میری ملامت اور سرزنش کا نھیں ھے، اب جبکہ میری موت قریب ھے آپ سے درخواست کرتا ھوں کہ میرے جنازہ پر حاضر ھوں اور نماز پڑھیں اور اپنا پیراہن مجھے عطا کریں تاکہ مجھے اسی میں دفن کریں۔

یہ سن کر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے اپنی بزرگی اور کرامت کی بنا پر اپنے پہنے ھوئے دو پیراہنوں میں سے اوپر پہنے ھوئے پیراہن کو اپنے بدن سے اتار کر دیدیا، لیکن عبد الله نے کہا: مجھے وہ پیراہن دیں جو آپ کے بدن سے متصل ھے، چنانچہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے اس کی وہ حاجت بھی پوری کردی اور اس کے اندر والا پیراہن عطا کردیا۔

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے عبد الله کے مرنے کے بعد اس کے بیٹے کو تسلیت دی اور اس کے جنازہ پر حاضر ھوئے اور اس پر نماز پڑھی، اور لوگوں کے اعتراضات کے جواب میں فرمایا: میرا پیراہن، نماز پڑھنا، اور استغفار اس کے لئے فائدہ بخش نھیں ھوگا۔

لیکن پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی اس فراخ دلی، حسن سلوک اور شجاعت کی وجہ سے قبیلہ خزرج کے ایک ہزارلوگ مسلمان ھوگئے اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے ہاتھوں پر ایمان لے آئے۔[24]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next