حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



سوید بن غفلہ کہتے ھیں: میں حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوا، اس وقت آپ دار الامارہ میں تھے، آپ کے سامنے ایک دھی سے بھرا ظرف بھرا رکھا تھا، اتنی زیادہ کھٹی تھی کہ اس کی بو مجھ تک آرھی تھی اور آپ کے ہاتھ میں جو کی روٹی تھی کہ میں نے جو کے چھلکے اس میں دیکھے، اور آپ اس خشک روٹی کو کبھی تو اپنے ہاتھوں سے توڑتے تھے اور اگر ہاتھ سے نھیں ٹوٹتی تھی تو گھٹنے سے توڑتے تھے!

اس موقع پر آپ Ú©ÛŒ کنیز فضہ آپ Ú©Û’ پاس Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ھوئی تھی، میں Ù†Û’ کہا: کیا تم خدا سے نھیں ڈرتی Ú¾Ùˆ کہ اس بوڑھے شخص Ú©Û’ ساتھ ایسا سلوک کرتی ھو؟ کیا تم ان Ú©Û’ لئے آٹے Ú©Ùˆ نھیں چھانتی Ú¾Ùˆ کہ میں اس روٹی میں بھوسہ دیکھ رہا ھوں، جناب فضہ Ù†Û’ کہا: آقا Ù†Û’ Ú¾ÛŒ تو Ú¾Ù… سے کہا تھاکہ میرے لئے آٹا نہ  چھاننا!

اس موقع پر حضرت علی علیہ السلام نے مجھ سے سوال کیا: تم نے فضہ سے کیا کہاتھا؟ میں نے آپ سے واقعہ بیان کیا، اس موقع پر حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: میرے ماں باپ قربان ھوں اس شخص پر کہ اس کے لئے آٹے کو چھانا نھیں جاتا تھا اور تین روز تک مسلسل گیھوں کی روٹی سیر ھوکر نہ کھائی ھویہاں تک کہ اس دنیا سے چلا گیاھو۔[69]

ایک روز حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ

ابومطر ، جو بصرہ کے رہنے والے تھے ، کہتے ھیں: میں مسجد کوفہ سے باہر نکل رہا تھا کہ اچانک ایک شخص نے پیچھے سے آواز دی، اپنے لباس کو اوپر اٹھالو کہ اس سے تمہارا لباس زیادہ دن باقی رھے گا اور اپنے سر کے بالوں کو چھوٹا کرو اگر مسلمان ھو۔

میں نے پیچھے پلٹ کر دیکھا کہ ایک شخص اپنا چہرہ چھپائے ھوئے اور ردا پہنے ھوئے ھے، اور بادیہ نشین عربوں کی طرح اپنے ہاتھ میں تازیانہ لئے ھوئے ھے، میں نے کہا: یہ کون ھے؟ ایک شخص نے مجھ سے کہا: میں تجھے اس شہر میں اجنبی دیکھ رہا ھوں! میں نے کہا: جی ہاں، میں بصرہ کا رہنے والا ھوں، اس نے کہا: یہ حضرت علی امیر الموٴمنین (علیہ السلام) ھیں۔

(میں ان کے پیچھے پیچھے گیا) محلہ ”بنی محیط“ تک پہنچ گئے اور اونٹوں کے بازار میں وارد ھوئے ، (وہاں جاکر انھوں نے )فرمایا: (اپنے اونٹوں کو) بیچو لیکن قسم نہ کھاؤ، کیونکہ قسم سے سامان برباد ھوجاتا ھے اور برکت کو ختم کردیتا ھے، اور پھر کھجور فروشوں کے پاس گئے ، وہاں ایک کنیز کو روتے ھوئے دیکھا اس سے رونے کا سبب دریافت کیا، تو کنیز نے عرض کی: میں نے اس شخص سے ایک درھم کے کھجور خریدے تھے لیکن میرے آقا نے واپس کردئے ھیں، اب یہ شخص واپس نھیں لے رہا ھے! امام علی علیہ السلام نے اس سے فرمایا: اپنے کھجور واپس لے لو، اور اس کا درھم واپس کردو کہ یہ ایک کنیز ھے اور اسے اختیار نھیں ھے، (لیکن اس نے یہ سنتے ھی ) امام علیہ السلام کو پیچھے کی طرف دھکّا دیا! میں نے کہا: کیا اس شخصیت کو پہچانتے ھو؟ اس نے کہا: نھیں، میں نے کہا: یہ علی بن ابی طالب امیر الموٴمنین علیہ السلام ھیں۔

(یہ سنتے ھی) اس شخص نے کنیز سے کھجور واپس لئے اور ان کو اپنے کھجوروں پر ڈال دیا اور پھر کنیز کو درھم واپس کردیا، اور پھر حضرت علی علیہ السلام سے کہا: اب آپ مجھ سے راضی ھوجائےے، امام علی علیہ السلام نے فرمایا: کونسی چیز مجھے اس سے زیادہ راضی کرسکتی ھے کہ (میں دیکھوں) کہ لوگوں کے حقوق مکمل طریقہ سے ادا کرو!

اور پھر کھجور فروشوں کے درمیان سے گزرتے ھوئے ان سے مخاطب ھوکر فرمایا: ان کھجوروں میں سے غریبوں کو کھلایا کرو تاکہ خدا تمہارے کاروبار میں برکت دے۔

اور پھر آپ چلتے رھے یہاں تک کہ مچھلی فروشوں تک پہنچے (حالانکہ مسلمان بھی ان کے ساتھ تھے) ان سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next