حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



اے خدا کے بندو! خدا کے ولی نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ھے تاکہ تم سے خدا کا حق (یعنی زکوٰة) وصول کروں، کیا تمہارے مال میں خدا کا حق موجود ھے تاکہ اس کے ولی کو ادا کرو؟ اگر ان میں سے کسی نے کہا: نھیں، تو اس سے دوبارہ نہ کہنا۔

اگر کسی مالدار نے تم سے کہا: ہاں (مجھ پر واجب ھے) اس کے ساتھ جاؤ، بغیر اس کے کہ اس کو ڈراؤ، اور سوائے نیکی کے اس کو کوئی وعدہ نہ دو، یہاں تک کہ اس کے چارپایوں (یا نوکروں) تک پہنچ جاؤ لیکن ان کے درمیان نہ جاؤ مگر اس کی اجازت سے، کیونکہ ان میں سے اکثر اس کا مال ھے اور اس سے کھو: اے خدا کے بندے! کیا مجھے اجازت ھے کہ ان کے درمیان جاؤں؟ اگر اس نے اجازت دی ، سخت مزاج اور اکڑ کر اس کے چارپایوں اور غلاموںکے درمیان نہ جاؤ، ان میں سے دو حصہ کرو، اور پھر ان میں سے ایک حصہ کے انتخاب کا حق دو، اس نے جس کا بھی انتخاب کرلیا اس کو چھوڑ دو، باقی حصہ کو (بھی) دو حصوں میں تقسیم کرو، اور پھر اسی طرح کرتے جاؤ یہاں تک کہ حق خدا (یعنی زکوٰة) باقی بچ جائے اور پھر اس کو وصول کرلو۔

(چنانچہ) اگر اس نے تم سے یہ چاہا کہ دوبارہ (تقسیم) کرو تو اس کی یہ بات قبول کرلو، اور سب کو آپس میں ملا دو، اور جس طرح پھلے انجام دیا ھے دوبارہ شروع سے انجام دو، تاکہ چار پایوں اور فصل سے زکوٰة وصول کرو، اور جب (زکوٰة) وصول کرلو تو خیرخواہ، مسلمان، دلسوز، امانت دار اور محافظ کے علاوہ کسی کو اپنا وکیل قرار نہ دو کہ ان کے ساتھ سخت رویہ نہ اپنائے۔

چنانچہ جب ایک قبیلہ سے (زکوٰة) وصول کرلو تو فوراً میرے پاس روانہ کردو، اور اس جگہ پر قرار دو کہ خدا نے حکم دیا ھے۔

اگر تم کسی شخص کو وہ مال لے کر (میرے پاس) بھیجو تو اس کو تاکید کردو کہ اونٹنی کے بچہ کو اس سے مخفی نہ کرنا اور نہ ھی ان کے درمیان جدائی کرنا، اس کا دودھ پورا نہ نکالنا تاکہ اس کے بچہ کو نقصان نہ پہنچے، اور اس پر سوار ھوکر اس کونہ تھکائے ، اور (سب پر) برابر سوار ھو، اور جب بھی کسی پانی کے نزدیک سے گزرے تو ان کو پانی پلائے، اور آرام کے وقت اور جب ان کے لئے مشقت کا باعث ھو ان کو چراگاہ کے بجائے صاف راستہ پر نہ چلائے، اور ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ نہ کرے تاکہ ان شاء الله ھم تک فربہ صورت میں پہنچیں نہ کہ تھکے ہارے، اس کے بعد قرآن کریم اور سنت رسول (صلی الله علیه و آله و سلم) کے مطابق تقسیم کئے جائیں گے۔

یہ سلوک تمہارے کام کے ثواب کو عظیم کردے گا اور تمہاری صلاح سے زیادہ نزدیک ھے، خداوندعالم ان کی طرف، تیری طرف اور تمھیں بھیجنے والے کے لئے تمہاری دلسوزی اور جس کی وجہ سے تم بھیجے گئے ھو ، دیکھتا ھے۔

حضرت رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: خداوندعالم اس کارندے کو کہ جو اپنے امام کی فرمانبرداری اور دلسوزی کے لئے کوشش کرے نھیں دیکھتا مگر یہ کہ وہ شخص قرب الٰھی میں ھمارے ساتھ ھوگا۔[84]

ستم دیدہ اور مظلوم کا دفاع

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ھیں: حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام ایک روز شدت کی گرمی کے دنوں میں گھر میں پہنچے تو اچانک ایک عورت کو دیکھا جو اس گرمی کے عالم میں کھڑی ھوئی ھے اور شکایت کرتی ھے کہ میرا شوہر مجھ پر ظلم کرتا اور مجھے ڈراتا ھے اور مجھے مارتا ھے اور قسم کھاتا ھے کہ مجھے مارے گا!

امام علیہ السلام نے فرمایا: اے کنیز خدا! تھوڑا صبر کرو تاکہ گرمی کم ھوجائے اس کے بعد میں انشاء الله تیرے ساتھ چلوں گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next