حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



۱۳۸۷ھ میں جو واقعہ پیش آیا وہ بھی قابل توجہ ھے اور وہ یہ ھے کہ نجف اشرف میں کتابخانہ ”العلمین العامہ“ کی طرف سے ایک انعامی مقابلہ رکھا گیا جس میں حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کی سلسلہ میں لکھی جانے والی بہترین کتابوں کو انعام دیا گیا، اس مقابلہ میں چودہ کتابوں نے حصہ لیا جن میں سے سب سے پھلا انعام لبنانی عیسائی مولف کی کتاب ”فاطمة الزہراء وتر فی غمہ“ کو ملا، دوسرا انعام عبد الزہراء عثمان محمد کی کتاب ”فاطمة الزہراء بنت محمد“ کو ملا اور تیسرا انعام فاضل میلانی حسینی کی کتاب ”فاطمة الزہراء امّ ابیہا“ کو نصیب ھوا۔

یہاں پر فرانسوی مستشرق ”کارلوئی ماسینیون“ کا تذکرہ کرنا بھی مناسب ھے جس نے مختلف زبانوں میں حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کی بارے میں لکھی جانے والی دسوں ملین یاد داشتوں کو جمع کرتے ھوئے یہ کوشش کی کہ آپ کے سلسلہ میں سب سے بڑی کتاب تالیف کرے، اس کے مرنے کے بعد ”لوئی گاردہ“ اور فرانس کے چند اسلامی تحقیقات کے ماہرین نے اس کی تحریروں کی ترتیب و تنظیم کی اور ان کو شائع کرنے کے لئے کمر ھمت باندھی۔

فرانسوی دانشوروں میں سے جنھوں نے غلاة کی طرح حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کی عظمت کے سلسلہ با شہرت ،بہادری اور الفت کی گفتگو کی ھے، ”پروفیسر ہانری کربن“ ھے جس نے اپنی عظیم و عمیق اور ماہرانہ کتاب جو کہ ”ارض ملکوت“ کے نام سے ھے،اس میں کربن نے صاف و شفاف ایمان اور مخصوص روشن نظر کے ساتھ حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کے سلسلہ میںگفتگو کی ھے۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کی تعلیمی میراث کے سلسلہ میں گفتگو بہت طولانی ھے، بے شک اگر آپ کا مقدس وجود اپنے پوتوں جیسے امام محمد باقر علیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام کی طرح طولانی عمر پاتا تو نوع بشر کے لئے ایسی (عظیم) تعلیمات پر مشتمل میراث چھوڑتیں کیونکہ آپ ”محدثہ“ تھیں لیکن پھر بھی آپ کی باقی رہنے والی تعلیماتی میراث کم نھیں ھے۔

ایک مدت پھلے ”مسند فاطمة الزہراء“ زیور طبع سے مزین ھوچکی ھے جو ضخامت اور کیفیت کے لحاظ سے اھل سنت کے یہاں حدیث کے مجموعوں سے کھیں زیادہ بزرگ اور بہتر ھے۔

۳۔ فعلی پھلو

 Ø­Ø¶Ø±Øª فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کا فعلی اور کرداری پھلو حقیقت میں تعجب خیز اور انقلاب پیدا کرنے والا Ú¾Û’! ایک ایسی خاتون جس Ù†Û’ صرف Û±Û¸/ سال عمر پائی Ú¾Ùˆ ایک ایسی سنت Ú©ÛŒ بنیاد رکھے جو مکمل طور پر نمونہ عمل قرار پائے کہ حضرت امام مہدی (عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف) بی بی دو عالم Ú©Û’ سلسلہ میں فرماتے ھیں:

”وَفِي ابْنَةِ رَسُولِ اللّٰہِ (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم)   لِی اٴُسْوَةٌ حَسَنَةٌ“۔[87]

”بنت رسول الله میرے لئے اسوہ حسنہ ھیں“۔

انسانی ماہرین کے یہاں ”بنیادی شخصیت“ کے نام کی ایک اصطلاح ھے ، اس اصطلاح کی بنا پر حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا شخصی قید و بند سے بالاتر ایک مطلق نمونہ ھیں جس کی وجہ سے ھمیشہ تاریخ میں باقی رھےں گی اور ایسا ھی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next