حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ھیں: ھمارے والد نے رونا شروع کیا، اور فرمایا: اے میرے بیٹے! قبر رسول (صلی الله علیه و آله و سلم) پر جاؤ اور دو رکعت نماز پڑھو اور پھر یہ دعا کرو! خداوندا! قیامت کے دن علی بن الحسین (علیہ السلام) کے اس کام کو بخش دے، اور پھر غلام سے فرمایا: جا تو راہ خدا میں آزاد ھے۔ ابوبصیر کہتے ھیں: میں نے امام علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی: میں آپ پر قربان، گویا آزاد کرنا مارنے کا کفار ہ ھے! لیکن اما م علیہ السلام نے خاموشی اختیار کی۔[133]

مارنے کی تلافی مار کے ذریعہ

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں: علی بن الحسین علیھما السلام نے (ایک دفعہ) اپنے غلام کو مارا، اس کے بعد گھر میں وارد ھوئے اور تازیانہ نکالا نیز اپنے بدن سے لباس بھی اتار دیا، اور پھر غلام سے کہا: اس تازیانہ سے علی بن الحسین کو مارو! لیکن غلام نے آپ کو مارنے سے انکار کردیا، چنانچہ امام سجاد علیہ السلام نے اس کو پچاس دینار عطا کئے۔[134]

والدہ کا حق

حضرت امام سجاد علیہ السلام سے کہا گیا: آپ لوگوں میں سب سے زیادہ نیکوکار ھیں لیکن آپ اپنی والدہ کے لساتھ کھانا نھیں کھاتے جبکہ وہ ساتھ میں کھانا چاہتی ھیں! تو امام علیہ السلام نے فرمایا: مجھے یہ بات پسند نھیں ھے کہ میں اس لقمہ کی طرف ہاتھ بڑھاؤ ںکہ جس کی طرف میری والدہ کی آنکھیں پھل کرچکی ھوں جس کے نتیجہ میں عاق ھوجاؤں۔ اس کے بعد آپ اپنی والدہ گرامی کے ساتھ کھانا کھاتے وقت کھانے کو ایک طبق سے ڈھک دیا کرتے تھے اور اس طبق کے نیچے سے ہاتھ لے جاتے اور کھانا کھاتے تھے۔[135]

قرض ادا کرنے کی ضمانت

عیسیٰ بن عبد الله کہتے ھیں: جب عبد الله کی موت کا وقت آگیا تو اس کے طلبگار جمع ھوگئے اور اپنے اپنے مال کا مطالبہ کرنے لگے، چنانچہ اس نے کہا: میرے پاس کچھ نھیں ھے تاکہ تمھیں ادا کروں، میرے چچا زاد بھائیوں، یا علی بن الحسین یا عبد الله بن جعفر پر راضی ھوجاؤ کہ وہ تمہارا قرض ادا کردیں گے۔

قرض داروں نے کہا: عبد الله بن جعفر تو ایسے شخص ھیں کہ لمبے لمبے وعدہ دیتے ھیں اور وہ لاؤ بالی شخص ھیں اور علی بن الحسین علیہ السلام کے پاس کچھ نھیں ھے، لیکن بہت سچے ھیں، لہٰذا یھی ھماری مشکل کو آسان کرنے کے لئے زیادہ بہتر ھیں۔

جب یہ خبر امام علیہ السلام تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: میں غلّہ کی فصل کٹنے کے وقت ان کا قرض ادا کردوں گا جبکہ آپ کے پاس کوئی فصل بھی نھیں تھی، لیکن جب غلّہ کی فصل کٹنے کا وقت آیا تو آپ نے سبھی قرضداروں کا قرض ادا فرمادیا۔[136]

بے نظیر بُردباری



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next