حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے اپنے اصحاب سے فرمایا: کیا تم اس اعرابی کی باتوں کو نھیں سن رھے ھو؟ انھوں نے کہا: کیوں نھیں، خداوندعالم اس سے زیادہ کریم ھے کہ اس کا مھمان اس کی بارگاہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹ جائے!

جب دوسری رات ھوئی اس کو اسی رکن میں لٹکا ھوا دیکھا جو کہہ رہا تھا: اے عزیز، اپنی عزت میں! تجھ سے زیادہ عزیز تیری عزت میں نھیں ھے، تجھے تیری عزت کا واسطہ ! مجھے اپنی عزت کے ذریعہ عزیز قرار دے، جس کو کوئی نھیں جانتا کہ وہ عزت کیا ھے! میں تیری بارگاہ میں حاضر ھوں اور تجھ سے توسل کرتا ھوں بحق محمد و آل محمد، مجھے وہ چیز عطا کردے کہ تیرے علاوہ کوئی بھی وہ چیز عطا نھیں کرسکتا، اور مجھ سے اس چیز کو دور کردے کہ تیرے علاوہ کوئی دور نھیں کرسکتا۔

راوی کہتا ھے: حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے اپنے اصحاب سے فرمایا: خدا کی قسم! یہ جملے خدا کے عظیم نام ھیں جو سریانی زبان میں ھیں۔

میرے حبیب رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) نے مجھے خبر دی ھے کہ اس رات اس عرب نے خدا سے بہشت کی درخواست کی، اور خدا نے اس کو عطا کردی، اور آتش دوزخ سے نجات چاھی اور اس کو آتش جہنم سے نجات مل گئی ھے!

جب تیسری رات ھوئی تو اس Ú©Ùˆ اسی رکن میں لٹکا ھوا دیکھا جو کہہ رہا Ú¾Û’: اے خدا جس Ú©Ùˆ کوئی جگہ احاطہ نھیں کرسکتی اور کوئی بھی جگہ اس سے خالی نھیں Ú¾Û’ اور وہ کیفیت نھیں رکھتا، اس عرب Ú©Ùˆ چار ہزار  روزی عطا فرما۔

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام آگے بڑھے اور فرمایا: اے عرب! تو نے خداوندعالم کی مھمان نوازی چاھی، تیری مھمان نوازی کردی، جنت کی درخواست کی، تجھے عطا کردی، آتش جہنم سے نجات چاھی تجھے نجات مل گئی، آج اس سے چار ہزار کی درخواست کرتا ھے؟

اس عرب نے کہا: آپ کون ھیں؟ فرمایا: میں علی بن ابی طالب ھوں، عرب نے کہا: خدا کی قسم! آپ ھی میرے مطلوب و مقصود ھیں آپ کے ہاتھوں میری حاجت روائی ھوگی، امام علیہ السلام نے فرمایا: اے اعرابی! سوال کر، اس عرب نے کہا: ایک ہزار درھم، مہر کے لئے چاہتا ھوں، ایک ہزار درھم اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے، ایک ہزار درھم، مکان خریدنے کے لئے اور ایک ہزار درھم اپنے زندگی کے خرچ کے لئے، امام علی علیہ السلام نے فرمایا: اے عرب! تو نے اپنی درخواست میں انصاف سے کام لیا ھے، جب مکہ سے روانہ ھو تو مدینہ رسول میں آنا اور وہاں ھمارا مکان معلوم کرکے آجانا۔

عرب ایک ہفتہ تک مکہ میں رہا اور پھر حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کی تلاش میں مدینہ منورہ آیا، اور لوگوں سے سوال کیا: کون ھے جو مجھے حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کے مکان کا راستہ بتائے، بچوں کے درمیان حضرت حسین بن علی علیہ السلام نے جواب دیا: میں تجھے امیر الموٴمنین علیہ السلام کے مکان پر لے جاتا ھوں، میں ان کا فرزند حسین بن علی ھوں، عرب نے کہا: بہت اچھا، آپ کے والد گرامی کون ھیں؟ آپ نے فرمایا:امیر الموٴمنین علی بن ابی طالب، اس نے سوال کیا: آپ کی والدہ گرامی کون ھیں؟ آپ نے فرمایا: فاطمہ زہرا سیدة نساء العالمین، اس نے کہا؟ آپ کے جدّکون ھیں؟ آپ نے فرمایا: محمد بن عبد الله بن عبد المطلب، اس نے کہا: آپ کی جدّہ کون ھیں؟ آپ نے فرمایا: خدیجہ بن خویلد، اس نے کہا: تمہارے بھائی کون ھیں؟ آپ نے فرمایا: ابومحمد حسن بن علی، اس عرب نے کہا: تم نے پوری دنیا کو حاصل کرلیا ھے!جاؤ حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کے پاس جاؤ اور ان سے کھو: جس اعرابی کی آپ نے مکہ میں حاجت پوری کرنے کی ضمانت دی تھی وہ آپ کے دروازہ پر کھڑا ھے۔

حضرت امام حسین علیہ السلام بیت الشرف میں داخل ھوئے اور فرمایا: والد گرامی! وہ اعرابی جس کو آپ نے مکہ میں وعدہ کیا تھا وہ دروازہ پر کھڑا ھے۔

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام Ù†Û’ جناب فاطمہ زہرا سلام الله علیہا سے فرمایا: کیا Ú©Ú†Ú¾ کھانا موجود Ú¾Û’ جو اس اعرابی Ú©Ùˆ کھلا دیا جائے؟ جناب فاطمہ زہرا سلام الله علیہا Ù†Û’ فرمایا: نھیں، (Ú©Ú†Ú¾ بھی نھیں Ú¾Û’) علی علیہ السلام Ù†Û’ اپنا لباس زیب تن کیا اور بیت الشرف سے باہر آئے اور فرمایا: ابوعبد الله سلمان      فارسی Ú©Ùˆ بلاؤ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next