حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



چشم پوشی

ایک روز حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے حالانکہ ان کے درمیان ایک متعصب خارجی بھی بیٹھا ھوا تھا، امام علیہ السلام نے اپنے دوستوں کو نھی عن المنکر کا حکم دیا، آپ کا ملکوتی کلام اتنا دلربا تھا کہ اس دل کے اندھے اور لجباز کو بھی متاثر کردیا لیکن اپنے بغض و حسد کی وجہ سے امام کی شان میں گستاخی کی او رکہا:

”قَاتَلَہُ اللّٰہُ کاَفِراً، مَا اٴفقَھَہُ!“۔

”خداوندعالم اس کو کفر کی موت دے، کتنا سمجھ دار اور دانا ھے“۔

آپ کے اصحاب نے جیسے ھی اس ناپاک کی گستاخی کو دیکھا اس کو قتل کرنا چاہا تو امام علیہ السلام نے فرمایا:

”رُوَیْداً، اِنَّما ھُوَ سَبُّ بِسَبٍّ، اٴوعَفوٌ عَن ذَنبٍ“۔[76]

”اس کو مھلت دو، ناسزا کے مقابل ناسزا ھے اور گناہ کے مقابل عفو و بخشش ھے (نہ کہ کوئی دوسری چیز)

گناہگار کی عزت محفوظ رکھنا

حضرت علی علیہ السلام مسند خلافت پر تکیہ لگائے ھوئے اور تمام حکومتی وسائل کے ھمراہ تشریف فرما تھے، آپ کی پوری کوشش یہ ھوتی تھی کہ جس نے آپ کے پاس تنہائی میں ایسے گناہ کا اقرار کیا جس پر حد لگانا واجب ھوتی ھے، لیکن اس نے خدا کی بارگاہ میں توبہ کی، لہٰذا ملاٴعام میں اس پر الٰھی حد جاری کرکے اس کو بے عزتی سے بچا لیتے تھے۔

چنانچہ ایک روز حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کی خدمت میں ایک حاملہ عورت آئی اور اس نے کہا: یا امیر الموٴمنین! میں نے زنا کیا ھے، مجھے پاک کردیجئے کیونکہ خدا کا عذاب (یعنی) زنا کی حد دنیا میں بہت آسان ھے روز قیامت اس عذاب کے مقابل میں جو کبھی ختم نھیں ھوگا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next