حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



جس وقت حجرے میں داخل ھوئے، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے عدی کو چٹائی پر بٹھایا اور خود زمین پر بیٹھ گئے، عدی نے کہا: مجھے یہ اچھا نھیں لگ رہا کہ میں چٹائی پر بیٹھوں اور آپ زمین پر بیٹھیں، آنحضرت (ص) نے فرمایا: تو ھمارا مھمان ھے! اور اس کے بعد فرمایا: تم کیوں اسلام قبول نھیں کرتے، کیا ھمارے فقر و غربت کی وجہ سے یا ھمارے دشمنوں کی کثرت کی وجہ سے؟ بے شک کہ دنیا اس طرح نھیں رھے گی، چنانچہ یہ سن کر عدی نے اپنے مکمل ارادہ و اختیار سے ایمان لے آئے، اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے بعد بھی اھل بیت علیھم السلام کا دفاع کیا اور اپنے آخری وقت تک ثابت قدم رھے۔

انھوں نے جنگ جمل، صفین اور نہروان میں حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کی ھم رکابی میں خوشنودی خدا کے لئے جنگ کی، جنگ جمل میں ان کی ایک آنکھ شھید ھوگئی، اور ان کے تین بیٹے (طریف، طارف اور طرفہ) بھی حق و باطل کی جنگ میں شہادت کے درجہ پر فائز ھوگئے۔[12]

تعجب خیز بردباری

انس بن مالک کہتے ھیں: ایک بادیہ نشین شخص پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں آیا اور اس نے اپنے ہاتھوںسے آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کی ردا کو پکڑا اور اس طرح کھینچا کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) کی گردن پر نشان پڑگیا، اور پھر اس نے کہا: حکم کریں کہ بیت المال میں سے مجھے عطا کیا جائے! حضرت نے اس پر توجہ کی اور مسکراتے ھوئے حکم دیا کہ جو اُسے ضرورت ھو وہ اس کو دیدیا جائے۔[13]

امت کے ساتھ مدارا اور نرمی

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) جب بھی کسی دینی برادر کو تین روز تک نھیں دیکھتے تھے تو اس کی احوال پرسی فرماتے تھے، چنانچہ اگر وہ علاقہ میں نھیں ھوتا تھا اس کے لئے دعا فرمایا کرتے تھے اور اگر علاقہ میں ھوتا تھا تو اس کے دیدار کے لئے تشریف لے جاتے تھے اور اگر کوئی مریض ھوتا تھا تو اس کی عیادت کے لئے جایا کرتے تھے۔[14]

مھمان کا احترام

ایک روز رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) اپنے بیت الشرف میں تشریف لائے اور آپ کے بعد بہت سے اصحاب آپ کے بیت الشرف میں داخل ھوئے، بھیڑ اتنی زیادہ تھی کہ جریر بن عبد الله کو بیٹھنے کے لئے جگہ نہ مل سکی، ناچار دروازہ کے باہر ھی بیٹھ گئے۔

چنانچہ جب پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے جریر کو دیکھا تو اپنے پیراہن کو اٹھایا اور اس کو جمع کرکے ان کی طرف پھینکا اور فرمایا: تم اس کے اوپر بیٹھ جاؤ، چنانچہ جریر نے پیراہن اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور اپنے چہرے پر رکھ کر بوسہ دیا۔

اسی طرح جناب سلمان کہتے ھیں: ایک روز پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں حاضر ھوا دیکھا کہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) ایک تکیہ پر ٹیک لگائے تشریف فرما ھیں، مجھے دیکھ کر آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے تکیہ مجھے دیا اور فرمایا: اے سلمان! جب کوئی مسلمان ایک دوسرے مسلمان کے یہاں جاتا ھے اور میزبان اپنے آنے والے مھمان کے احترام میںتکیہ رکھتا ھے تو خداوندعالم اس کو بخش دیتا ھے۔[15]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next