حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



ایک شخص نے امام حسن علیہ السلام سے کوئی چیز طلب کی، آپ نے اسے پچاس ہزار درھم اور پانچ لاکھ دینار عطا کئے اور فرمایا: اس وزن کو اٹھانے کے لئے کسی شخص کو لے آؤ، جب وہ شخص آگیا تو آپ نے اپنے ردا اس کو عطا کی اور فرمایا: یہ وزن اٹھانے والی کی اجرت ھے۔[101]

تمام خزانہ بخش دینا

ایک شخص امام حسن علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوا ، آپ نے فرمایا: جو کچھ بھی خزانے میں موجود ھے اس کو عطا کردیا جائے، بیس ہزار درھم تھے سب کے سب اس شخص کو دیدئے، اس نے کہا: اے میرے مولا و آقا! آپ نے مجھے اپنی حاجت بیان کرنے کی اجازت تک نہ دی، اور آپ کی شان میں مدح خوانی کروں، اس شخص کے جواب میں امام حسن علیہ السلام نے چند اشعار اس مضمون کے کھے کہ: ھم سے طلب کرنے والے کی آبروریزی کا خوف اس بات کا سبب بنتا ھے کہ ھم اس کی درخواست سے پھلے ھی عطا کردیں۔[102]

بے نظیر بخشش

حضرت امام حسن علیہ السلام و امام حسین علیہ السلام اور عبد الله بن جعفر حج کے لئے گئے ھوئے تھے، (اتفاقاً) ان کا زاد راہ گم ھوگیا، چنانچہ بھوکے و پیاسے ایک ایسے خیمے کی طرف پہنچے جس میں ایک بڑھیا رہتی تھی، اور جب بڑھیا کے پاس پہنچے تو اس سے کہا: کیا تمہارے پاس پینے کے لئے پانی ھے؟ اس نے کہا: میں گوسفند کا دودھ نکالتی ھوں اور تمھیں دیتی ھوں، اس کو پی لیجئے ، اور جب دودھ پی لیا تو اس کے بعد اس سے کہا: کیا تمہارے پاس کوئی طعام بھی ھے؟ اس نے کہا: نھیں ھے مگر یہ کہ گوسفند کو ذبح کریں اور اسی کو کھائیں۔

چنانچہ اس گوسفند کو ذبح کیا گیا ھے اور اس کو کھایا گیا، اور کہا: ھم خاندان قریش سے ھیں جب ھم اس سفر سے واپس آجائیں تو ھمارے پاس آنا تو ھم تجھے بہت سے انعام دیں گے اور یہ کہہ کر روانہ ھوگئے۔

جب اس کا شوہر آیا اور اسے واقعہ کا علم ھوا تو وہ غصہ ھوا اور کہا: تو نے گوسفند ان لوگوں کو کھلا دیا جن کے بارے میں نھیں جانتی کہ کون لوگ تھے۔

ایک زمانہ بعد وہ بُڑھیا پریشان حال ھوگئی اور وہاںسے نکل گئی اور مدینہ میں پہنچ گئی،امام حسن (علیہ السلام) دروازہ پر کھڑے ھوئے تھے جیسے ھی اس کو دیکھا تو پہچان لیا اور اس سے کہا: اے بڑھیا! کیا مجھے پہچانتی ھو؟ اس نے کہا: نھیں، امام حسن (علیہ السلام) نے کہا: میں وھی تیرا مھمان ھوں، اس کو وہ واقعہ یاد دلایا، اور اس کو ہزار گوسفند اور ہزار دینار دئے، اور اپنے غلام کے ساتھ اس کو امام حسین (علیہ السلام) کی خدمت میں بھیجا، امام حسین (علیہ السلام) نے بھی اسی مقدار میں عطا کیا اور امام حسین علیہ السلام نے اس کو عبد الله بن جعفر کے پاس بھیجا چنانچہ انھوں نے بھی اسی مقدار میں عطا و بخشش کی۔[103]

بھوکے حیوان کا پیٹ بھرنا

(امام حسن علیہ السلام) نے ایک روز ایک سیاہ فام غلام کو دیکھا کہ اپنے سامنے ایک روٹی رکھے ھوئے ھے، ایک لقمہ خود کھاتا ھے اور ایک لقمہ اپنے کتّے کو دیتا ھے، اس سے سوال کیا: تم ایسے کیوں کر رھے ھو؟ اس نے کہا: مجھے شرم آتی ھے کہ میں خود تو کھاؤں اور اس کو نہ دوں، حضرت امام حسن علیہ السلام نے فرمایا: جب تک میں واپس نہ آجاؤں تم یہاں سے نہ اٹھنا ، اور آپ اس غلام کے مالک کے پاس گئے اور اس سے اس غلام کو خریدا، اور جس باغ میں وہ زندگی بسر کرتا تھا اس باغ کو بھی خریدا اور غلام کو آزاد کردیا اور وہ باغ بھی اس کو بخش دیا۔[104]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next