حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



حضرت امام حسن علیہ السلام نے اس سے فرمایا: دوسروں سے سوال کرنا تین چیزوں کے علاوہ جائز نھیں ھے : یا دیت کے لئے جو دل سوز ھے، یا قرض کے لئے کہ جس سے انسان دل شکستہ رہتا ھے، یا ایسی غربت جو ناقابل برداشت ھو، اب تو بتا کہ ان میں سے کس چیز میں مبتلا ھے؟

اس نے کہا: میں ان میں سے ایک میں مبتلا ھوں، چنانچہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے حکم دیا کہ اس کو پچاس دینار دئے جائیں، اور امام حسین علیہ السلام نے حکم دیا کہ اس کو ۴۹/ دینار دئے جائیں اور عبد الله بن جعفر نے حکم دیا کہ اس کو ۴۸ دینار دئے جائیں۔

چنانچہ وہ شخص دینار لے کر واپس پلٹا اور عثمان کے پاس سے گزرا، عثمان نے کہا: کتنا ملا؟ اس شخص نے کہا: میں نے تم سے سوال کیا تو تو نے پانچ دینار دئے اور مجھ سے کچھ بھی نھیں پوچھا لیکن وہ بزرگوار جن کے گھنے گیسو ھیں مجھ سے کچھ چیزیں معلوم کیں اور مجھے پچاس دینار عطا کئے، ان میں سے دوسرے شخص نے ۴۹ دینار دئے اور تیسرے نے ۴۸ دینار دئے؛ عثمان نے کہا: ان سخی حضرات سے بہتر کون تیرے درد کی دوا کرسکتا ھے؟ یہ صاحبان علم و دانش ھیں اور ان کے یہاں خیر و حکمت جمع ھوئی ھے۔[98]

عجیب تواضع

ربانی شخصیت حضرت امام حسن علیہ السلام کی تواضع و انکساری کا یہ عالم تھا کہ آپ ایک روز غریب اور فقیروں کے پاس سے گزرے ، چنانچہ وہ زمین پر بیٹھے ھوئے کھانا کھا رھے تھے، جیسے ھی انھوں نے حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کو دیکھا تو کہا: یا بن رسول الله! آئےے اور ھمارے ساتھ کھانا کھائےے! امام علیہ السلام فوراً ھی سوار ی سے اترے اور کہا: خداوندعالم تکبر کرنے والوں کو دوست نھیں رکھا اور ان کے ساتھ کھانے میں مشغول ھوگئے۔

اور پھر ان سب کو اپنے یہاں مھمانی کے لئے دعوت کی اور ان کو کھانا بھی کھلایا اور لباس بھی عطاکئے۔[99]

اپنی حاجت کو لکھو

ایک شخص اپنی حاجت لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ھوا، آپ نے فرمایا: اپنی حاجت کو لکھ کر ھمیں دیدو، اور جب آپ نے اس کی درخواست پڑھی تو اس کو اس کی طلب سے دو گُنا عطا کیا۔

حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا: یہ درخواست اس کے لئے کتنی بابرکت تھی! امام علیہ السلام نے فرمایا: اس کی برکت ھمارے لئے زیادہ تھی، کیونکہ ھمیں اھل نیکی بنادیا، کیا تم لوگ نھیں جانتے کہ نیکی وہ ھے جو بغیر کسی خواہش کے کی جائے، لیکن اگر خواہش کے بعد دی جائے تو سوال کرنے والے کی عزت کے سامنے بے ارزش ھے، شاید جس شخص نے رات بھر اضطراب و پریشانی اور خوف و امید میں گزاری ھو اور اسے یہ نہ معلوم ھو کہ کیا اس کے سوال کے بعد اس کو ردّ کرو گے یا قبول کرکے اس کو خوشی دو گے، اور اب کانپتے ھوئے بدن اور دل کے ساتھ تمہارے پاس آیا ھے اور تم فقط اسی مقدار میں عطا کرو کہ جس مقدار میں اس نے سوال کیا ھے تو اس کی عزت کے سامنے تم نے بہت کم عطا کیا ھے۔[100]

جود و سخا کی بلندی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next