حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



یہ لوگ معاویہ کے بھی دشمن تھے، وہ بھی مذہبی دشمن، لیکن انھوں نے انجانے میں معاویہ کی مدد کی، اور حضرت علی علیہ السلام کو مجبور کردیا کہ حَکمین کی حکم پر راضی ھوجائیں۔

جس وقت حَکم کی خیانت واضح ھوگئی ، حضرت علی علیہ السلام کے مزید دشمن بڑھ گئے، آپ کی موجودگی یا غیر موجودگی میں بے حرمتی کی اور اپنے کو امام علیہ السلام کے نقصان سے محفوظ گردانتے تھے، ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا تھا اور ان کی رفتار و گفتار کے سامنے کوئی ردّ عمل ظاہر نھیں کرتے تھے۔

حضرت علی علیہ السلام کے اصحاب جو ان لوگوں کے طعنوں اور ان کی توھین پر مشتمل الفاظ کو سننے کی طاقت نھیں رکھتے تھے، ان کا مقابلہ کرنا چاہتے تھے اور انھوں نے امام علیہ السلام سے کہا کہ ان کو سرکوب کرکے قیدی بنالیں، ان کی سرگرمیوں کو محدود کردیں، لیکن حضرت علی علیہ السلام نے قبول نھیں کیا، اور آپ فرماتے تھے: وہ جب تک ھم کو کچھ نھیں کہتے، ھمارا بھی ان سے کوئی واسطہ نھیںھے، اگر انھوں نے کچھ کہا تو ھم بھی جواب دیں گے، بیت المال سے ان کا وظیفہ بند نھیں کریں گے، مسجد میں آنے سے نھیں روکیں گے، اور اگر انھوں نے قتل و غارت شروع کی تو ھم بھی اس کا جواب دیں گے۔

خوارج کی اندرونی بیماری نے شدت پکڑی، اس کے بعد وہ کوفہ میں نہ رہ سکے، کیونکہ کوفہ میں حضرت علی علیہ السلام کو زندہ دیکھتے تھے، لہٰذا وہ لوگ کوفہ سے نکل گئے اور سب کے سب نہروان کی طرف نکل پڑے، پھر بھی امام علیہ السلام نے اس کو آزاد چھوڑ دیا اور ان سے کوئی واسطہ نہ رکھا۔

جب امام علیہ السلام معاویہ کی سرکوبی کے لئے روانہ ھوئے تو آپ نے ان (خوارج) کو یوں خط لکھا: ھمارے ساتھ چلو، ھم تمہارے دشمن کی سرکوبی کے لئے جارھے ھیں جو ھمارا مشترک دشمن ھے۔

خوارج نے یہ مشورہ بھی قبول نہ کیا اور آپ کے ساتھ اعلان جنگ کردیا! لیکن پھر بھی امام علیہ السلام نے جنگ کا آغاز نہ کیا اور شام کی طرف روانہ ھوگئے۔

اصحاب نے عرض کیا: مناسب ھے کہ پھلے خوارج کا کام تمام کریں اس کے بعد شام کی طرف روانہ ھوں، لیکن حضرت علی علیہ السلام نے قبول نہ کیا اور شام کی طرف روانگی کا حکم دیدیا۔

حضرت علی علیہ السلام کا لشکر شام کی طرف روانہ ھوا، لیکن آپ کو خبر ملی کہ خوارج نے قتل و غارت شروع کردی ھے اور لوگوں کو حضرت علی علیہ السلام پر لعنت کے لئے مجبور کر رھے ھیں اور جو شخص ان کی موافقت نہ کرے اس کو قتل کرڈالتے ھیں، یہ سن کر آپ نے خوارج کے اڈے یعنی نہروان کا رخ کیالیکن وہاں پہنچ کر بھی جنگ کا آغاز نہ کیا، ان کو وعظ و نصیحت کی، چنانچہ بہت سے لوگوں نے جنگ کا ارادہ چھوڑ دیا اور وہاں سے روانہ ھوگئے، اگرچہ انھوں نے معاویہ کی سرکوبی میں حضرت علی علیہ السلام کی مدد نہ کی، گویا معاویہ کے پانچویں ستون تھے، جو خوارج حضرت علی علیہ السلام سے جنگ سے منصرف ھوچکے تھے وہ کوفہ واپس چلے گئے لیکن حضرت علی علیہ السلام کی دشمنی پر باقی رھے۔

تاریخ اسلام میں خوارج کا بیج انھیں لوگوں کے ذریعہ بویا گیا، اور باقی لوگوں نے جنگ کے علاوہ کسی دوسری بات کو نھیں مانا، اور حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ زندہ رہنے پر موت کو ترجیح دی، اور یہ نعرہ ”الرّواح الرّواح إلی الجنة“ لگاتے ھوئے امام علیہ السلام پر حملہ کردیالیکن پھر بھی ان سے مقابلہ کا حکم صادر نھیں ھوا، یہاں تک کہ حضرت علی علیہ السلام کا ایک سپاھی قتل کردیا گیا، اس وقت امام علی علیہ السلام نے فرمایا: اب ان سے جنگ کا وقت آگیا ھے، چنانچہ حضرت علی علیہ السلام کی طرف سے حملہ شروع ھوگیا اور خوارج نیست و نابود ھوگئے۔[68]

جَو کی روٹی اور کھٹّا دھی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next