حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



جب اس یھودی نے اس واقعہ کو سنا کہ حضرت علی علیہ السلام نے گواھوں کے باوجود بھی اپنی قدرت سے ناجائز فائدہ نھیں اٹھایا اور قاضی نے آپ کے خلاف فیصلہ سنا دیا، تو اس یھودی نے کہا: تعجب ھے کہ یہ امیر الموٴمنین (علیہ السلام) ھیں جو قاضی کے پاس گئے اور قاضی نے ان کے خلاف فیصلہ کردیا! تو وہ یھودی مسلمان ھوگیا، اور پھر اس نے کہا: یہ زرہ امیر الموٴمنین (علیہ السلام) کی ھے جو جنگ صفین میں آپ کے سیاہ و سفید گھوڑے سے زمین پر گر گئی تھی جس کو میں نے اٹھا لیا تھا۔[48]

عدالت میں فریقین کی برابری

ایک شخص نے حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کی شکایت عمر کے پاس کی، آپ ایک کنارے بیٹھے ھوئے تھے، عمر نے آپ سے کہا: یا ابوالحسن! اٹھئے اور اپنے فریق کے مقابل بیٹھیں، آپ اٹھے اور اپنے فریق کے مقابل بیٹھ گئے، اور پھر آپ نے اس شخص کے ساتھ گفتگو کی، سر انجام وہ شخص اپنے دعوے سے منصرف ھوگیا، اور حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام اپنی جگہ آکر بیٹھ گئے۔

عمر نے آپ کے چہرے کو متغیر پایا تو سوال کیا: یا ابا الحسن! میں آپ کے چہرے کا رنگ متغیر دیکھ رہا ھوں؟ کیا آپ اس واقعہ سے غمگین ھیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، عمر نے کہا: کیوں؟ آپ نے فرمایا: تو نے مجھے فریق کے مقابل کنیت کے ساتھ پکارا؟ تو نے کیوں نہ کہا: یا علی! اٹھئے اور اپنے فریق کے مقابل بیٹھیں؟!

یہ سن کر عمر نے آپ کا سر اپنی آغوش میں لے لیا اور آپ کی پیشانی کا بوسہ لیا، اور کہا: میرا باپ آپ پر قربان! خدا نے آپ کے ذریعہ ھماری ہدایت فرمائی، اورآپ کے وسیلہ سے ھمیں تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لایا۔[49]

معیشت میں قناعت

کتاب عظیم الشان ”المناقب“ ابن شہر آشوب میں منقول ھے: جس وقت حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام (جنگ جمل کے بعد) کوفہ کی طرف روانہ ھونا چاہتے تھے، تو اھل بصرہ کے درمیان گئے اور ان سے فرمایا: اے اھل بصرہ! تم کیوں مجھ سے ناراض ھو؟ (اور اپنے پیراہن اور ردا کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا:) خدا کی قسم یہ پیراہن اور ردا، میرے اھل خانہ کے بنے ھوئے دھاگے کی ھے، تم مجھ سے کیا چاہتے ھو اور مجھ سے ناراض ھو؟ اور پھر اس تھیلی کی طرف اشارہ کیا جس میں آپ کی زندگی کا خرچ تھا اور پھر فرمایا: خدا کی قسم یہ میرے مدینہ میں فصل کی پونجی ھے، پس اگر میں تمہارے پاس سے چلا جاؤں اور میرے پاس اس کے علاوہ اورکوئی چیز دیکھو تو میں خدا کے نزدیک خیانت کار ھوں!![50]

جود و سخا

شعبی کا کہنا ھے: میں بچپن کے زمانہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ”رحبہ“ نامی علاقہ میں گیا تو دیکھا کہ حضرت علی علیہ السلام سونے اور چاندی کے (اونچے) ڈھیر پر کھڑے ھوئے ھیں اور آپ کے ہاتھ میں ایک تازیانہ ھے اور لوگوں کو پیچھے ہٹا رھے ھیں۔ جس کے بعد حضرت علی علیہ السلام اس مال کی طرف پلٹے اور اس کو لوگوں کے درمیان تقسیم کردیا اور کچھ بھی اپنے گھر لے کر نھیں گئے!

میں اپنے والد کے پاس لوٹا اور کہا: اے بابا! میں نے آج بہترین اور سب سے کم عقل والے انسان کو دیکھا ھے! امیرے باپ نے کہا: وہ کون ھے؟ میں نے کہا: امیر الموٴمنین علی علیہ السلام کو آج اس طرح دیکھا اور پورا واقعہ نقل کیا، میرے باپ نے کہا: اے میرے بیٹے! تو نے بہترین شخص کو دیکھاھے۔[51]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next