حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



اور پھر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے حضرت علی علیہ السلام کو مال دے کر روانہ کیا تاکہ وہاں کے حالات کا جائزہ لیں ، چنانچہ حضرت علی علیہ السلام نے ان کے لوٹے ھوئے مال یہاں تک کہ کتوں کے پانی پینے کا ظرف بھی واپس کیا اور مقتولین کا دیت بھی ادا کیا، اور کچھ مال امام علیہ السلام کے پاس باقی بچ گیا، امام علیہ السلام نے فرمایا: دیہ یا کوئی مال باقی تو نھیں بچا ھے جو ادا نہ ھوا ھو؟ انھوں نے کہا: نھیں۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: باقی بچے ھوئے مال کو احتیاط کے طور پر رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی جانب سے تمھیں دیتا ھوں، اور اس کام کو انجام دینے کے بعد رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں حاضر ھوئے، اور آپ کو واقعہ سنایا، پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: آپ کا کام نیک اور صحیح تھا۔

اور یعقوبی کے قول کے مطابق آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: واقعاً آپ نے جس کام کو انجام دیا وہ میرے نزدیک سرخ رنگ کے اونٹوں سے بھی زیادہ محبوب ھے اور یھی موقع وہ تھا کہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: میرے ماں باپ تم پر قربان ھوں۔[71]

جلتا ھوا  لوہا

معاویہ نے عقیل سے جلتے ھوئے لوھے کا واقعہ پوچھا تو عقیل نے کہا: میں بہت زیادہ پریشان اور سختی کے عالم میں بھوک و پیاس سے نڈھال تھا، میں نے اپنے بھائی سے ایک چیز طلب کی لیکن انھوں نے اس پر توجہ نہ کی، میرے رونے اور آہ و فغاں نے بھی ان پر کچھ اثر نہ کیا۔

میں نے اپنے بچوں کو ساتھ لیا (جبکہ ان کے چہروں سے مفلسی اور ناداری کے آثار ظاہر تھے) اور ان کو اپنے بھائی کے پاس لے گیا، انھوں نے کہا: شام کے وقت میرے پاس آنا تاکہ میں تم کو کچھ چیز دیدوں، چنانچہ شام کے وقت میرا ایک بیٹا میرا ہاتھ پکڑے ھوئے ان کے پاس لےکر گیا، انھوں نے میرے بیٹے سے کہا: جاؤ، تھوڑی دور جاکر بیٹھ جاؤ، اس کے بعد مجھ سے کہا: لو، چونکہ میرے دل میں طمع و لالچ بھرا ھوا تھا میں نے سوچا کہ پیسوں سے بھری تھیلی ھے، لہٰذا میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا، اور اپنے ہاتھ کو ایک آگ کی مانند جلتے ھوئے لوھےپر رکھ دیا، ابھی اس کو پکڑا بھی نھیں تھا کہ چھوڑ دیا اور ایسی چیخ نکلی جس طرح قصاب کے ہاتھوں میں بیل چلاتا ھے۔

اس کے بعد علی (علیہ السلام) نے مجھ سے کہا: تمہاری ماں تمہاری عزادار ھو! یہ لوہا دنیاوی آگ سے دہکایا گیاھے، روز قیامت میرا اور تمہارا کیا حال ھوگا کہ اگر ھمیں دوزخ کی زنجیروں میں باندھ دیا جائے اور پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت کی:

< إِذْ الْاٴَغْلَالُ فِی اٴَعْنَاقِہِمْ وَالسَّلَاسِلُ یُسْحَبُونَ>[72]

”جب ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ڈالی جائیں گی اور انھیں کھینچا جائے گا۔“

تم میرے پاس اس حق کے علاوہ کچھ نھیں رکھتے جس کو تم جانتے ھو کہ خدا نے واجب کیا ھے، لہٰذا اپنے اھل خانہ کی طرف پلٹ جاؤ!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next