حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



”اب تم نیک عمل کروگے تو اپنے لئے نیکی کرو گے۔۔۔۔“

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کنویں کے مینڈپر آئے اور ڈول کو کھینچا اور اس کی مشک پانی سے بھر کر اپنے شانے پر رکھی اور بُڑھیا سے فرمایا: میرے آگے آگے چلو تاکہ اپنے گھر کا راستہ بتاؤ۔

آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کے ساتھ میں جو صحابی تھے انھوں نے بہت اصرار کیا کہ پانی سے بھری بھاری مشک کو میرے حوالہ کردیں تاکہ اس بُڑھیا کے گھر تک پہنچادیں، لیکن آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے قبول نھیں کیا اور فرمایا: میں امت کا بوجھ اٹھانے اور ان کی زحمت برداشت کرنے کا زیادہ مستحق ھوں۔

چنانچہ بُڑھیا آگے آگے جارھی تھی اور آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) اس کے پیچھے پیچھے پانی سے بھرا مشکیزہ لئے جا رھے تھے یہاں تک اس کے خیمہ تک پہنچ گئے اور زمین پر مشکیزہ رکھا اور مدینہ کی گلیوں کی طرف تشریف لے گئے۔

وہ بُڑھیا گھر میں داخل ھوئی اور اپنے بیٹوں سے کہا: اٹھو اور اس مشک کو گھر کے اندر رکھ دو، انھوں نے کہا: امّاں! اس بھاری مشکیزہ کو کس طرح یہاں تک لائی ھو؟ اس نے کہا: ایک خوبصورت، نیک عادت اور شیریں سخن جوان نے مجھ پر احسان کیا ھے اور اپنے شانوں پر رکھ کر یہ مشکیزہ یہاں پہنچایا ھے، انھوں نے کہا: وہ شخص کہاں گیا؟ اس نے کہا: وہ دیکھووہ شخص جارہا ھے۔

چنانچہ اس کے بیٹے اس بزرگوار کے پیچھے دوڑے اور جب آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کو پہچان لیا تو اپنے گھر کی طرف دوڑے، اور کہا: اے مادر گرامی! یہ شخص وھی ھے جس پر تو ایمان لائی ھے اور شب و روز جس کے دیدار کی مشتاق رہتی ھے اور ھمیشہ اس کی محبت کا دَم بھرتی رہتی ھے!!

وہ بُڑھیا خیمہ سے باہر نکلی اور اس کے ساتھ میں اس کے بیٹے بھی دوڑے یہاں تک کہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کے پاس پہنچ گئے، اور وہ بُڑھیا بہت زیادہ روتی ھوئی اس بزرگوار شخص کے قدموں میں گر پڑی ، اور کہا: یا رسول الله! میں نے آپ کو نھیں پہچانا جس کی بنا پر آپ کی شان میں یہ گستاخی ھوگئی ھے! اب میں کس طرح اس غلطی کی تلافی کروں؟ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے اس کی دلداری کی اور اس کے اور اس کے اھل خانہ کے لئے دعائے خیر کی اور ان کو پیار و محبت کے ساتھ واپس کردیا![30]

ہرگز لوگوں کے درمیان کدورت اور دشمنی کے باعث نہ بنو

ایک روایت میں آیاھے کہ: ایک روز پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے بدن پر بخار کا اثر ھوا، اور اس روز آپ حفصہ کے یہاں تھے۔

عائشہ نے ایک ظرف میں جَو کا کھچڑا بنا کر ایک کنیز کے ہاتھوں آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کے پاس بھیجا، جس وقت وہ کنیز کھچڑا لے کر حفصہ کے حجرے میں پہنچی تو حفصہ نے سوال کیا: اس میں کیا ھے؟ کنیز نے کہا: اس میں جَو کا کھچڑا ھے جس کو عائشہ نے بنا کر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے لئے بھیجا ھے۔ حفصہ کو بہت زیادہ غصہ آگیا اور کہا: عائشہ نے میرے حق پر تجاوز کیا ھے ، کیا میں جَو کا کھچڑا بنانا نھیں جانتی؟ یا پیغمبر اکرم (ص)سے اس سے کم محبت کرتی ھوں؟ اس کے بعد اس کنیز سے وہ ظرف لیا اور زمین پر دے مارا جس سے ظرف بھی ٹوٹ گیا اور اس میں موجود کھچڑا بھی زمین پر گر گیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next