حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



بازار میں حضرت علی علیہ السلام کا اخلاق

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام ھمیشہ بازار میں اکیلے جاتے تھے اورسرگرداںافرادکوان کی منزل کی رہنمائی فرمایا کرتے تھے اور کمزوروں کی مدد کیا کرتے تھے اور جب دکان والوں اور بقالوں کی طرف سے گزرتے تھے تو قرآن پڑھتے تھے اور اس آیت کی تلاوت کیا کرتے تھے:[45]

< تِلْکَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُہَا لِلَّذِینَ لاَیُرِیدُونَ عُلُوًّا فِی الْاٴَرْضِ وَلاَفَسَادًا وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِینَ>[46]

”وہ دار آخرت ھے جسے ھم ان لوگوں کے لئے قرار دیتے ھیں جو زمین میں بلندی اور فساد کے طلبگار نھیں ھوتے ھیں اور عاقبت تو صرف صاحبان تقویٰ کے لئے ھے۔“

پیدل چلنے والے سواری پر چلنے والے کے ساتھ نہ چلیں

حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام ایک سواری پر سوار اپنے اصحاب کے درمیان پہنچے، اور جب وہاں سے روانہ ھونے لگے تو اصحاب آپ کے ساتھ ساتھ چلنے لگے، امام علیہ السلام نے ان کی طرف رخ کرکے فرمایا: کیا کوئی حاجت ھے؟ انھوں نے جواب دیا: نھیں، یا امیر الموٴمنین! ھم تو آپ کے ساتھ چلنے کے مشتاق ھیں، آپ نے فرمایا: سوارکے ساتھ پیدل چلنا، سوار کے فساد اور پیدل چلنے والوں کی ذلت و خواری کا سبب ھوتا ھے۔[47]

ایک یھودی کا مسلمان ھونا

جب امام علی علیہ السلام کی حکومت کا زمانہ تھا اور قضاوت کا منصب شُریح کے پاس تھا، امام علیہ السلام ایک یھودی کے ساتھ عدالت میں آئے تاکہ شُریح آپ کے اور اس یھودی کے درمیان فیصلہ کرے، آپ نے عدالت میں آنے کے بعد یھودی سے فرمایا: یہ زرہ جو تیرے ہاتھ میں ھے، میری ھے، میں نے نہ اس کو فروخت کیا ھے اور نہ بخشا ھے، یھودی نے کہا: زرہ میری ملکیت میں اور میرے اختیار میں ھے۔

شریح نے حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام سے شاہد اور گواہ طلب کئے، حضرت نے فرمایا: یہ قنبر اور حسین (علیہ السلام) گواھی دیتے ھیں کہ زرہ میری ھے، شریح نے کہا: بیٹے کی گواھی باپ کے حق میں قبول نھیں ھے اور غلام کی گواھی آقا کے حق میں مقبول نھیں ھے، کیونکہ یہ دونوں آپ کے فائدہ کی بات کریں گے!

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے فر مایا: اے شُریح! وائے ھو تجھ پر! تو نے چند لحاظ سے خطا کی ھے، تیری پھلی خطا یہ ھے کہ میں تیرا امام ھوں، تو میرے حکم کی اطاعت کرتے ھوئے خدا کی اطاعت کرتا ھے اور تو جانتا ھے کہ میں کبھی حق کے علاوہ کچھ نھیں کہتا، لیکن پھر بھی تو نے میری بات کو ردّ کردی اور میرے دعوے کو جھٹلادیا! تیری دوسری غلطی یہ ھے کہ تونے قنبر اور حسین (علیہ السلام) کے خلاف یہ دعویٰ کیا کہ یہ تو آپ کے فائدے میں گواھی دیں گے! تو نے جو میرے و قنبراور حسین (علیہ السلام) کے دعوے کو جھٹلایا اس کی کوئی سزا نھیں دیتا مگر یہ کہ تین دن تک یھودیوں کے درمیان فیصلہ کرو۔اور پھر شریح کو یھودی علاقہ میں بھیج دیا اور اس نے تین دن تک یھودی بستی میں فیصلے کئے اور پھر اپنے اصلی مقام کی طرف پلٹ آیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next