حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



اور پھر اپنے لشکر کی طرف مخاطب ھوئے اور فرمایا: ان لوگوں پر رحم کرو!!

جس کے بعد امام علی علیہ السلام نے اپنے اسلحے اتار کر الگ رکھ دئے اور رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی سواری پر سوار ھوئے اور میدان میں آکر فریاد بلند کی: اے زُبیر! میرے پاس آؤ۔

زُبیر اپنے تمام اسلحوں کے ساتھ میدان میں آیا، جب عائشہ کو پتہ چلا کہ زُبیر کو میدان میں بلایا ھے، کہا: ہائے ہائے میری بہن اسماء بیوہ ھوگئی ھے!! کیونکہ زبیر اس کی بہن کا شوہر تھا، عائشہ کو بتایا گیا کہ حضرت علی علیہ السلام بغیر اسلحے کے میدان میں آئے ھیں تو ان کو سکون ھوگیا۔

حضرت علی علیہ السلام نے میدان میں زبیر کو اپنی آغوش میں لے لیا اور سوال کیا: کیوں مجھ پر خروج کیا ھے؟! اس نے کہا: میں تو عثمان کی خوانخواھی چاہتا ھوں! امام علی علیہ السلام نے فرمایا: خداوندعالم! ھم میں سے اس شخص کو مار ڈالے جو عثمان کے قتل میں شریک تھا، اور پھر اس سے نرمی اور مہربانی کے ساتھ گفتگو کا آغاز کیا اور رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کا قول یاد دلایا کہ جس میں آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا تھا: تو حضرت علی علیہ السلام سے جنگ کرے گا اور تو ظالم ھے۔

زبیر نے کہا: میں خدا سے بخشش کی درخواست کرتا ھوں، اگر یہ حدیث مجھے یاد ھوتی تو میں آپ پر خروج نہ کرتا، امام علیہ السلام نے فرمایا: اے زبیر! تم ابھی واپس لوٹ جاؤ، زبیر نے کہا: میں کس طرح پلٹ جاؤں؟! میرے واپس لوٹنے کو ڈر شمار کیا جائے گا اور میرے دامن پر ایک ایسا داغ لگ جائے گا جس کو دھویا نھیں جاسکتا۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: پلٹ جاؤ قبل اس کے کہ تمہارے دامن پر آتش جہنم کا داغ لگ جائے، (یہ سن کر) زبیر واپس ھوگیا، اور جب لشکر جمل سے باہر نکلنا چاہتا تھااس کا بیٹا عبد الله چلایا: کہاں جاتے ھو؟ زبیر نے کہا:اے میرے بیٹے! ابوالحسن علی (علیہ السلام) نے مجھے وہ حدیث یاد دلائی ھے جس کو میں بھول چکا تھا، بیٹے نے کہا: ایسا نھیں ھے تو بنی ہاشم کی تلواروں سے ڈرتا ھے! باپ نے کہا: نھیں ایسا نھیں ھے، زمانہ نے جس چیز کو مجھے بھلا دیا تھا وہ مجھے یاد آگئی ھے، تو مجھے ڈر کی وجہ سے ملامت کر رہا ھے؟ نیزہ اٹھایا اور علی (علیہ السلام) کے لشکر میمنہ پر حملہ کردیا۔

حضرت علی علیہ السلام نے اپنے اصحاب سے فرمایا: کوئی اس سے مقابلہ نہ کرے اوراس کے لئے راستہ کھول دو نیز اس کو للکارا۔

اس کے بعد زبیر نے میسرہ پر حملہ کیا اور پھر قلب لشکر پر حملہ کیا، لیکن کسی نے بھی اس کا مقابلہ نہ کیا، چنانچہ وہ واپس لوٹ گیا اور اپنے بیٹے سے کہا: کیا بزدل انسان اس طرح کرتا ھے؟!

پھر وہاں سے روانہ ھوگیا، دشمن پر حضرت علی علیہ السلام کی مہر و محبت سے میدان جنگ کی قہرمانی کا افتخار بھی اس کو مل گیا۔

کیا سپاہ جمل کو یہ معلوم تھا کہ رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی حدیث صرف زبیر سے مخصوص ھے یا حضرت علی علیہ السلام سے جنگ کرنے والا ہر شخص ظالم ھوگا!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next