حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



اس حصہ میں جنگ جمل، صفین اور نہروان میں حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کے کردار کی طرف اشارہ کیا جائے گا:

جنگ جمل

حضرت علی علیہ السلام نے اپنی پوری کوشش کی کہ جنگ اور قتل و غارت نہ ھونے پائے، جب آپ کو مدینہ میں خبر پہنچی کہ جمل کے سپاھی مکہ سے بصرہ کے لئے روانہ ھوچکے ھیں، چنانچہ آپ ان سے روبرو گفتگو کرنے کے لئے مدینہ سے باہر نکلے۔

آپ نے صعصعہ کے ذریعہ جو بصرہ کے بزرگوں میں سے تھے ان کو ایک خط بھیجا جس میں آپ نے بہت ھی محبت اور خلوص کے ساتھ وعظ و نصیحت کی تھی۔

اس کے بعد ابن عباس کو زبیر کے پاس بھیجا تاکہ اس سے گفتگو کرے اور ابن عباس سے کہا: طلحہ کے پاس نہ جانا اس سے گفتگو نہ کرنا کہ کوئی فائدہ نھیں ھوگا، زبیر سے گفتگو کرنا کہ جس کے دل میں نرمی پائی جاتی ھے، اس سے کہنا: تیرے ماموں زاد کا کہنا ھے کہ: تم حجاز میں میرے دوست تھے، عراق میں جاکر دشمن ھوگئے؟! واقعہ کیا ھے؟

اس کے بعد ایک اور خط عمران خزاعی (بصرہ کی نہر کھدوانے والے) کے ذریعہ ایک خط طلحہ و زبیر کو لکھا جس میں آپ نے تحریر کیا:

اگرچہ تم لوگ چھپاتے ھو لیکن تم جانتے ھو کہ میں لوگوں کی طرف نھیں گیا ھوں بلکہ لوگ میری طرف آئے ھیں، میں نے بیعت (لینے) کے لئے قدم نھیں بڑھایا ھے بلکہ لوگوں نے میری طرف ہجوم کیا ھے اور میری بیعت کی ھے، میری بیعت خوف و وحشت اور طاقت کے زور اور لالچ پر نھیں تھی، اگر تمہاری بیعت خوف و وحشت کی بنا پر تھی تو جلدی سے توبہ کرلو اور خدا کی طرف پلٹ آؤ۔

تم کہتے ھوکہ میں نے عثمان کو قتل کیا ھے! اس کام کا فیصلہ غیر جانبدار لوگوں کے سپُرد کرتا ھوں، وہ جس کے خلاف بھی فیصلہ کریں وھی جرمانہ ادا کرے؟ اے قریش کے دو بزرگو! اپنے طریقہ کار کو چھوڑ دو (اگرچہ اس کام کو ذلت کا سبب جانتے ھو) قبل اس کے کہ آتش جہنم کی ذلت کا سامنا ھو۔

بیان ھوا ھے: جب آپ بصرہ کے راستہ سے گزرتے ھوئے ”زاویہ“ علاقہ میں پہنچے تو آپ نے چار رکعت نماز پڑھی اور فرمایا: اے آسمانوں کے خدا اور جس پر اس کا سایہ پڑتا ھے! اے زمینوں اور اس پر موجود تمام چیزوں کے خدا ! اے عرش عظیم کے خدا! یہ بصرہ ھے، میں تجھ سے دعا کرتا ھوں کہ میرے ہاتھوں پر ان لوگوں کی خیر و نیکی قرار دے ، اور ان لوگوں کے شرّ سے تیری پناہ میںر ھوں، پروردگارا! ان لوگوں نے میری اطاعت سے منھ موڑ لیا ھے اور مجھ پر سرکشی کی ھے اور میری بیعت توڑ دی ھے، پرودگارا! مسلمانوں کے خون کو محفوظ فرما، اور خونریزی سے بچالے۔

اور جب لشکر بصرہ کے نزدیک پہنچا تو آپ نے ندا دی: اے لوگو! جلد بازی سے کام نہ لو، اور پھر ابن عباس کو بلاکر فرمایا: طلحہ و زبیر اور عائشہ کے پاس جاؤ اور ان کو حق کی طرف دعوت دو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next