حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



راوی کہتا ھے: عمرو بن حریث مخزومی نے اس عورت کو دیکھا تو سوال کیا: اے کنیز خدا! تو کیوں روتی ھے؟ حالانکہ تو حضرت علی علیہ السلام کے پاس رفت و آمد کرتی ھے او رکہتی ھے: مجھے پاک کردیجئے۔

(اس نے حضرت علی علیہ السلام سے ھوئی گفتگو بیان کرتے ھوئے) کہا: میں ڈرتی ھوں کہ کھیں میری موت نہ آجائے اور میں پاک نہ ھوسکوں، عمرو بن حریث نے اس عورت سے کہا: امام علیہ السلام کی خدمت میں واپس ھوجا اور میں تیرے بچہ کی سرپرستی کروں گا۔

وہ عورت چوتھی بار حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئی اور عمرو بن حریث کی گفتگو بیان کرڈالی، امام علیہ السلام نے ایک بار پھر تجاھل کرتے ھوئے اس سے وھی گزشتہ سوالات کئے اور اس عورت نے بھی اپنے گناہ کا اقرار کیا۔

اس وقت حضرت علی علیہ اسلام نے آسمان کی طرف رخ کیا اور فرمایا: پروردگارا! اس عورت نے چار مرتبہ زنا کا اقرار کیا ھے، اور تونے اپنے رسول کو حکم دیا ھے کہ اے محمد! ((صلی الله علیه و آله و سلم)) جو شخص میری حدود کو ترک کردے اس نے مجھ سے دشمنی کی ھے، میں تیری حدود کی تعطیل نھیں کروں گا، اور تیری مخالفت نھیں کروں گا، اور تیرے احکام کو تباہ و برباد نھیں کروں گا، بلکہ میں تو تیرا فرمانبردار اور تیرے رسول کا پیروکار ھوں۔

عمرو بن حریث Ù†Û’ امام علیہ السلام Ú©Û’ چہرے Ú©Ùˆ دیکھا کہ آپ کا چہرہ Ù¾Ú¾Ù¹Û’ ھوئے انار Ú©ÛŒ طرح سرخ ھوگیا Ú¾Û’! عمرو Ù†Û’ کہا: یا امیر الموٴمنین! میں تو صرف اس بچہ Ú©ÛŒ سرپرستی Ú©ÛŒ ذمہ داری لینا چاہتا تھا، کیونکہ میرا گمان تھا کہ آپ اس کام سے خوش ھیں؟ اگر اس کام Ú©Ùˆ پسند نھیں کرتے تو میں اس کام Ú©Ùˆ انجام نھیں دیتا ھوں، امام علیہ السلام Ù†Û’ فر مایا: ذلت Ú©Û’ ساتھ چار گواھیوں Ú©Û’ بعد اس بچہ Ú©ÛŒ سرپرستی Ú©ÛŒ ذمہ داری  لیتے Ú¾ÙˆÛ”

اس کے بعد آپ نے ملاٴ عام میں اس عورت پر حد لگانے کے لئے کوفہ سے باہر لوگوں کو جمع ھونے کی دعوت دی اور ان سے فرمایا: اپنے ساتھ مخصوص پتھر بھی لے کر آنا اور اپنے چہروں کو چھپا کر رکھنا تاکہ پہچانے نہ جاؤ!

چنانچہ اس عورت کو حد جاری کرنے کی جگہ پر حاضر کیا گیا، حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے حاضرین سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا: اس حد میں صرف وھی شریک ھوسکتا ھے جس کے ذمہ کوئی حد نہ ھو؟ (یہ سن کر) تمام حاضرین واپس ھوگئے سوائے حضرت علی علیہ السلام اور آپ کے دونوں فرزند حسن و حسین علیھما السلام کے، اور اس گناہگار عورت پر انھیں حضرات نے حد الٰھی جاری کی۔[77]

برائی کا بدلہ نیکی سے

عائشہ، امیر الموٴمنین اور اھل بیت علیھم السلام کے سخت ترین دشمنوں میں سے تھی یہاں تک کہ امام علی علیہ السلام نے اس کی سخت دشمنی کو لوہار کی دیگ کے اُبال سے تشبیہ دی ھے جیسا کہ آپ نے فرمایا:

”وَضِغْن غَلٰا فِی صَدرِہَا کَمَرجَلَ القَیْنِ“۔[78]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next