حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



لوگوں کے لئے غمزدہ رہنا

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے زمانہ میں ”اھل صُفّہ“ بہت غریب اور نیازمند تھے، یہ لوگ ہر نماز کو رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی اقتداء میں پڑھتے تھے اور کسی بھی نماز کو بغیر جماعت کے نھیں پڑھتے تھے، پیغمبر اکرم (ص)ان کی غربت کی وجہ سے غمگین رہتے تھے اور ان کی غربت و نیازمندی پر دھیان رکھے ھوئے تھے۔

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) ھمیشہ ان سے فرمایا کرتے تھے: اے سعد! اگر کوئی چیز مجھے مل جائے تو تمھیں بے نیاز کردوں ۔

ایک مدت گزر گئی لیکن آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کو کوئی چیز نھیں مل سکی اسی وجہ سے سعد کی نسبت بہت زیادہ غمگین ھوئے، خداوندعالم جو سعد کی وجہ سے آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم)کی پریشانی کو دیکھ رہا تھا جبرئیل کو دو درھم دے کر بھیجا، جناب جبرئیل نازل ھوئے اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے فرمایا: خداوندعالم سعد کی نسبت آپ کی پریشانی سے آگاہ تھا، کیا آپ چاہتے ھیں کہ سعد کو بے نیاز کردیں؟ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: ہاں، میں تو یھی چاہتا ھوں، جناب جبرئیل نے عرض کی: یہ دو درھم سعد کو دیدیں اور ان سے فرمادیں کہ اس سے تجارت کرے۔

آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے دو درھم لئے اور نماز ظہر ادا کرنے کے لئے بیت الشرف سے باہر آئے ، راستہ میں سعد آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کے حجرے کی بغل میں آپ کے انتظار میں کھڑے ھوئے تھے۔

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے سعد سے فرمایا:خرید و فروخت اور تجارت کرناپسند کرتے ھو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پسند کرتا ھوں، لیکن میرے پاس سرمایہ نھیں ھے، چنانچہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے دو درھم دئے اور فرمایا: ان پیسوں سے تجارت کرو اور اپنی روزی ان سے حاصل کرو، اور آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے نماز پڑھنے کے بعد سعد سے فرمایا: اسی وقت سے تجارت کے لئے نکل جاؤ کہ میں تمہاری وجہ سے پریشان تھا۔

جناب سعد، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کے فرمان کے مطابق تجارت کے لئے نکلے، کسی چیز کو ایک درھم میں خریدتے تھے اور دو درھم میں فروخت کردیتے تھے، اور کسی چیز کو دو درھم میں خریدتے تھے تو لوگ بہت ھی شوق کے ساتھ اس کو چار درھم میں خرید لیا کرتے تھے۔

اسی طرح دنیا سعد کی عاشق ھوگئی اور اس کی مال و دولت زیادہ ھوگئی، اس کی تجارت نے بہت ترقی کی یہاں تک کہ مسجد کے دروازہ کے پاس ایک جگہ لی اور وھیں پر اپنی تجارت شروع کردی، یہاں تک کہ جب جناب بلال اذان دیتے تھے اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نماز کے لئے مسجد میں تشریف لے جاتے تھے لیکن سعد خرید و فروخت میں مشغول رہتا تھا، وضو کرنے اور مسجد میں جانے کی سعادت ان کے ہاتھ سے جاچکی تھی اور سعد وہ پھلے سعد نھیں رہ گئے۔

ایک روز حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: اے سعد! تم دنیا میں اتنے مشغول ھوگئے ھو کہ نماز سے بھی محروم ھوگئے ھواور وہ بھی پیغمبر کے ساتھ نماز! وہ پرانی حالت کہاں چلی گئی؟وہ عبادت و بندگی کہاں گئی؟ اس نے عرض کیا: کیا کروں کیا اپنے مال کو تباہ و برباد کردوں؟ مجبوری ھے، کسی کو کوئی چیز دیتا ھوں تو اس سے قیمت لینی پڑتی ھے اور اگر کوئی چیز خریدتا ھوں تو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ھے۔ آنحضرت (ص) سعد کی یہ حالت دیکھ کر بہت غمگین ھوئے ، ان کی تنگدستی اور غربت کے غمگین حالت سے بھی زیادہ غمگین!

جناب جبرئیل، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں حاضر ھوئے اور کہا: یا محمد( (صلی الله علیه و آله و سلم))! خداوندعالم سعد کے سلسلہ میں آپ کی پریشانی کو جانتا ھے، کل کے سعد کو زیادہ چاہتے تھے یا آج کل کی حالت کو؟ فرمایا: اس کے گزرے ھوئے دنوں کو زیادہ دوست رکھتا تھا، لیکن اب اس کی ایسی حالت ھوگئی ھے کہ اس نے دنیا تو حاصل کرلی ھے لیکن اپنی آخرت کو برباد کرتا ھے، جبرئیل نے کہا: جی ہاں، اس طرح دنیا اور اس کے ساز و سامان سے عشق فتنہ اور آخرت سے روکنے کے سوا کچھ نھیں ھے، اور عرض کیاکہ : سعد سے کھو کہ جو دو درھم تجھے دئے تھے ان کو واپس کردو، جب وہ تمھیں واپس کردے تو اس کا پھلا زمانہ پلٹ آئے گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next