حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



دوسرے کو اپنے اوپر ترجیح دینا

شیعہ اور سنی کتابوں میں روایت ھوئی ھے کہ حضرت علی علیہ السلام کو بہت زیادہ بھوک لگی ھوئی تھی، حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا سے غذا طلب کی، بی بی دوعالم نے فرمایا: کوئی چیز نھیں ھے مگر وھی کھانا جو دو دن پھلے آپ کو کھلایا تھا اور اس میں بھی آپ نے حسن و حسین (علیھما السلام) کو مقدم کیا تھا! حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: کیوں مجھے اطلاع نھیں دی کہ آپ کے لئے کھانے پینے کا سامان مھیا کرتا؟! بی بی نے فرمایا: یا ابوالحسن! مجھے خدا سے شرم آتی ھے کہ آپ کو ایسے کام کے لئے کھوں جو آپ کی قدرت میں نھیں ھے!!

حضرت علی علیہ السلام گھر سے باہر نکلے اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے ایک دینار قرض لیا اور پھر وہاں سے سامان خریدنے کے لئے باہر نکلے کہ راستہ میں جناب مقداد سے ملاقات ھوئی کہ وہ کہہ رھے تھے: جو بھی خدا چاھے! امام علی علیہ السلام نے وہ ایک دینار ان کو دیدیا اور پھر مسجد میں داخل ھوئے اور زمین پر سر رکھ کر سوگئے!

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) مسجد میں تشریف لائے ناگہاں حضرت علی علیہ السلام کو اس حال میں دیکھا اور آپ کو جگاتے ھوئے فرمایا: آپ نے کیا کیا؟ حضرت علی علیہ السلام نے آپ کو واقعہ سنا، اور پھر آپ اٹھے اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔

جس وقت پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے نماز تمام کی تو فرمایا: اے ابو الحسن! کیا آپ کے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز ھے جو آپ کے ساتھ مل کر کھائی جائے؟ حضرت علی علیہ السلام خاموش رھے، اور شرم و حیا کی بنا پر آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کو کوئی جواب نہ دیا، خداوندعالم نے اپنے نبی کو وحی کی کہ آج رات میں حضرت علی (علیہ السلام) کے ساتھ میں کھانا کھایئے۔

اس کے بعد دونوں حضرات روانہ ھوئے اور جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کے پاس پہنچے، بی بی اپنے مصلے پر بیٹھی ھوئی عبادت میں مشغول تھیں اور آپ کے پیچھے ایک بڑا کاسہ رکھا ھوا تھا کہ جس سے بھاپ نکل رھی تھی، جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) نے کھانے سے بھرے اس کاسہ کو لیا اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) اور حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر کیا، حضرت علی علیہ السلام نے سوال کیا: یہ کھانا کہاں سے آیا ھے؟ بی بی نے فرمایا: خداوندعالم کا لطف و کرم اور اس کا احسان ھے:

<۔۔۔إِنَّ اللهَ یَرْزُقُ مَنْ یَشَاءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ>[65]

”۔۔۔بے اللہ جسے چاہتا ھے بے حساب رزق عطا کردیتا ھے۔“

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے حضرت علی علیہ السلام کے شانہ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: یا علی! یہ تمہارے دینار کی جزا ھے، یہ کہتے ھوئے پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کا دل بھر آیا اور کہا: خدا کا شکر ادا کرتا ھوں کہ میں میں اس وقت تک وفات نھیں ھوئی مگر یہ کہ جو کچھ جناب زکریا نے جناب مریم کے لئے دیکھا وہ میں نے اپنی لخت جگر میں دیکھ لیا ھے![66]

نہایت مہربانی اور دوسروں سے دوستی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next