حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



اسی طرح بیان ھوا ھے کہ امام سجاد علیہ السلام ھمیشہ رات کی تاریکی میں چرمی تھیلیوں کو درھم و دینار سے بھر کر باہر نکلتے تھے ،فقیروں اور ناداروں کے دروازے پر جاکر دق الباب کیا کرتے تھے اور ہر گھر میں ایک مقدار درھم و دینار دیا کرتے تھے، آپ کی شہادت کے بعد لوگوں کو معلوم ھوا کہ یہ سب کچھ امام سجاد (علیہ السلام) کی طرف سے آتا تھا۔[121]

نماز اور احسان

ابوحمزہ ثمالی کہتے ھیں: میں امام سجاد علیہ السلام کو نماز کی حالت میں دیکھا کہ آپ کی ردا آپ کے شانے سے گر جاتی ھے لیکن اس کو روکنے کے لئے توجہ نھیں کرتے یہاں تک کہ آپ کی نماز تمام ھوئی،میں نے نماز میں آپکی ردا پر بے توجھی کا سبب معلوم کیا؟ تو امام علیہ السلام نے جواب دیا: وائے ھو تم پر! کیا تمھیں معلوم ھے کہ میں کس کے سامنے کھڑا ھوا تھا؟ انسان کی کوئی نماز قبول نھیں ھوتی مگر جو دل سے پڑھی جائے۔

قرآنی عفو و بخشش

حضرت امام سجاد علیہ السلام کیا ایک کنیز نماز کی وضو کے لئے آپ کے ہاتھ پر پانی ڈال رھی تھی اچانک اس کے ہاتھوں سے لوٹا آپ کے چہرہ مبارک پر گر گیا اور آپ کی پیشانی زخمی ھوگئی! امام سجاد علیہ السلام نے اپنا سر مبارک جھکا لیا، (اس موقع پر) کنیز نے کہا: خداوندعالم فرماتا ھے: ”۔۔۔اور غصہ کو پی جاتے ھیں۔۔۔“[122] امام علیہ السلام نے فرمایا: میں نے اپنے غصہ کو پی لیا، اس کنیز نے کہا: ”۔۔۔اور لوگوں (کی خطاؤں) کو معاف کرنے والے ھیں۔۔۔۔“[123] امام علیہ السلام نے فرمایا: میں نے تجھے معاف کردیا، کنیز نے کہا: ”۔۔۔ اور خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ھے۔۔۔۔“[124] امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: جا، میں نے تجھے راہ خدا میں آزاد کردیا۔[125]

بازیگروں کے نقصان کا دن

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: مدینہ میں ایک بازی گر اور بے ھودہ شخص تھا، (ایک روز) اس نے کہا: یہ شخص (علی بن الحسین علیھما السلام) کو میں ہنسانے میں ناکام ھوں، امام علیہ السلام اپنے دو خدمت گاروں کے ساتھ جا رھے تھے، چنانچہ وہ بھی آپ کے ساتھ چل دیا یہاں تک کہ وہ آپ کے شانوں سے آپ کی ردا اتار کر روانہ ھوگیا، امام علیہ السلام نے اس پر توجہ نہ کی، لیکن لوگ اس کے پیچھے روانہ ھوئے اور اس سے وہ ردا لے کر واپس آئے اور آپ کے مبارک شانوں پر ڈال دی، امام علیہ السلام نے فرمایا: یہ کون ھے؟ لوگوں نے جواب دیا: یہ ایک بازی گر ھے جواھل مدینہ کو ہنساتا پھرتا ھے، امام علیہ السلام نے فرمایا: اس سے کھو کہ خداوندعالم کے یہاں ایک ایسا دن ھے جس میں بیھودہ لوگوں کو خسارہ اور نقصان ھوگا۔[126]

قافلہ میں نا آشنا

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: علی بن الحسن علیھما السلام کبھی بھی سفر پر نھیں جاتے تھے مگر ایسے لوگوں کے ساتھ جو آپ کو نہ پہنچانتے ھوں اور وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ ضرورت کے وقت آپ ان کی مدد کریں گے۔

ایک بار ایک قافلہ سفر کے لئے روانہ ھوا، ایک شخص نے امام سجاد علیہ السلام کو دیکھا تو پہچان لیا، اس نے کہا: کیا تمھیں معلوم ھے کہ یہ کون ھیں؟ انھوں نے کہا: نھیں، اس نے کہا: یہ علی بن الحسین (علیہ السلام) ھیں، چنانچہ سب لوگ آپ کی طرف دوڑے اور آپ کے ہاتھ او رپیر کا بوسہ دینے لگے، اور انھوں نے کہا: یابن رسول الله! کیا آپ ھمیں اپنے ہاتھوں اور زبان کے ذریعہ دوزخ میں بھیجنا چاہتے ھیں؟ اگر ایسا ھوجاتا تو ھم آخر عمر تک ھلاک اور بدبخت ھوجاتے! کس چیز نے آپ کو ایسے سفر کے لئے مجبور کیا ھے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next