حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



امیر الموٴمنین علیہ السلام اپنے بیت الشرف پلٹ آئے اور پوری رات پریشانی اور بے چینی کے عالم میں گزاری، جب صبح نمودار ھوئی ، آپ نے کھانے پینے کا کچھ سامان لیا اور اس کے گھر کی طرف روانہ ھوئے، آپ کے بعض اصحاب نے کہا: لائےے یہ بوجھ ھمیں دیدیجئے تاکہ ھم اس کے گھر تک پہنچا دیں، تو امیر الموٴمنین علیہ السلام نے فرمایا: قیامت کے دن میرا بوجھ کون اٹھائے گا؟

چنانچہ اس عورت کے گھر کے دروازے پر پہنچے، اور دق الباب کیا، اس عورت نے سوال کیا: کون ھے جو دروازہ کھٹکھٹاتا ھے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: میں وھی بندہ ھوں جس نے کل تمہاری پانی کی مشک تمہارے گھر تک پہنچائی تھی، دروازہ کھولو کہ میں بچوں کے لئے کھانے پینے کا سامان لایا ھوں، تو اس عورت نے کہا: خدا تم سے خوش رھے، اور میرے اور علی کے درمیان فیصلہ کرے!

امیر الموٴمنین علیہ السلام اس کے مکان میں وارد ھوئے اور فرمایا: میں تمہاری مدد کرکے ثواب الٰھی حاصل کرنا چاہتا ھوں ، میںروٹی بنانے اور بچوں کو بھلانے میں سے ایک کام میرے حوالہ کردو، اس عورت نے کہا: روٹیاں بنانے کی میری عادت ھے اور اچھی روٹیاں بنا سکتی ھوں، لہٰذا آپ بچوں کو بھلائیں، تاکہ میں آرام سے روٹیاں بنا سکوں۔

وہ عورت کہتی ھے: میں نے آٹے کی روٹی بنانا شروع کی اور علی (علیہ السلام) نے گوشت بنانا شروع کیا، اور گوشت اور خرما بچوں کو کھلانے لگے، جب بھی بچے لقمہ کھاتے تھے حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام بچوں سے فرماتے تھے: میرے بیٹو! علی کی وجہ سے تم پر جو مصیبت پڑی ھے، ان کو معاف کردینا!

جب آٹا گندھ گیا تو اس عورت نے کہا: اے بندہ خدا! تنور روشن کرو، حضرت علی علیہ السلام تنور کی طرف گئے اور اس کو روشن کیا، اور جب تنور سے شعلہ نکلنے لگے تو اپنے چہرے کو اس کے نزدیک لے گئے تاکہ اس کی حرارت آپ کے چہرے تک پہنچے، اور فرماتے جاتے تھے: اے علی! بیواؤں اور یتیم بچوں کے حق سے غافل ھونے (کااحتمال دینے والے کی جزا) آگ کی حرارت ھے۔

ناگہاں (پڑوس Ú©ÛŒ) ایک عورت آئی اور اس Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©Ùˆ دیکھ کر پہچان لیا اور ان بچوں Ú©ÛŒ ماں سے کہا: وائے Ú¾Ùˆ تجھ پر! یہ تو امیر الموٴمنین علیہ السلام ھیں، یہ سن کر وہ عورت آپ Ú©ÛŒ طرف دوڑی اور وہ مسلسل کہتی جاتی تھی: یا امیر الموٴمنین ! میں آپ سے بہت شرمندہ Ú¾ÙˆÚº! حضرت امیرالموٴمنین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: اے کنیز خدا! میں تجھ سے زیادہ شرمندہ Ú¾ÙˆÚº کہ تیرے حق میں کوتاھی     Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”[42]

اپنے (سامان کا) بوجھ خود اٹھانا

حضرت علی علیہ السلام نے شہر کوفہ کے بازار سے کھجور خریدے اور ان کو عبا کے دامن میں رکھ کر گھر کی طرف روانہ ھوئے، اصحاب نے اس بھاری بوجھ کو آپ سے لینا چاہا اور کہا: یا امیر الموٴمنین ! یہ بوجھ ھم اٹھاتے ھیں، امام علیہ السلام نے فرمایا: اپنے اھل و عیال کا بوجھ اٹھانے کے لئے خود گھر کا مالک زیادہ مناسب ھے۔[43]

پانچ موقع پر پا برہنہ چلنا

زید بن علی کہتے ھیں: حضرت علی علیہ السلام ھمیشہ پانچ موقع پر پابرہنہ چلتے تھے اور اپنی نعلین مبارک کو بائیں ہاتھ میں رکھتے تھے، روز عید فطر، روز عید قربان، روز جمعہ، بیمار کی عیادت کے لئے اور جنازہ کے ساتھ چلتے وقت، اور آپ فرماتے تھے: یہ پانچ مقام خدا کے ھیں میں چاہتا ھوں کہ ان مقامات پر پابرہنہ رھوں۔[44]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next