حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



زیادہ نیکیوں کی وجہ سے مزید احترام

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی رضاعی بہن آپ کی خدمت میں حاضر ھوئی، چنانچہ انھیں دیکھتے ھی بہت زیادہ خوش ھوئے اور ان کے لئے اپنی عبا بچھا دی اور انھیں اپنی عبا پر بٹھایا اور پھر گفت و شنید میں مشغول ھوگئے اور آپ گفتگو کے دوران تبسم فرماتے تھے۔

وہ ملاقات کے بعد اٹھیں اور چلی گئیں، اس کے بعد اس کا بھائی آیا لیکن پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے اس کے ساتھ میں دوسرا برتاؤ کیا، تو اصحاب نے رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے کہا: یا رسول الله! آپ نے جو سلوک بہن کے ساتھ روا رکھا وہ بھائی کے ساتھ نہ کیا؟ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: میں نے بھائی سے زیادہ بہن کا احترام اس وجہ سے کیا کہ وہ اپنے بھائی سے زیادہ اپنے باپ کے ساتھ نیکی کرتی ھے۔[16]

دشمنوں کے ساتھ عفو و بخشش

جس وقت پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے بارہ ہزار کے لشکر کے ساتھ اچانک مکہ کے عظیم علاقہ کو فتح کیا تو آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے مکہ والوں کے ساتھ ایسی نرمی اور مہربانی کا سلوک کیا کہ تاریخ کو بھی تعجب میں ڈال دیا! کوئی بھی شخص یہ یقین نھیں کرسکتا تھا کہ ایک فاتح سردار اپنے مقابل شکست کھا جانے والوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرے گا!!

اھل مکہ ، مسجد الحرام میں صف باندھے کھڑے تھے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کا رہبر جو لشکری شان و شوکت اور رعب و دبدبہ کے عالم میں تھا خانہ کعبہ سے باہر آئے اور مسلسل ۱۳ سال تک اذیت و تکلیف پہنچانے والے اھل مکہ کے سلسلہ میں حکم کرے۔

 Ø¢Ù†Ø­Ø¶Ø±Øª (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) بتوں Ú©Ùˆ توڑنے Ú©Û’ بعد خانہ کعبہ سے باہر تشریف لائے اوراھل مکہ سے یوں خطاب کیا:

اے لوگو! تم میرے لئے برے پڑوسی اور برے رشتہ دار  تھے؟ تم Ù†Û’ مجھے اس دیار سے نکال دیا اور اس Ú©Û’ بعد بھی مجھ پر لشکر Ú©Ø´ÛŒ Ú©ÛŒ اور حملے کئے اور بڑی نامردی سے مجھ پریلغار کی، میرے چچا جناب حمزہ Ú©Ùˆ قتل کر ڈالا، تم Ù†Û’ میرے ساتھ یہ سلوک کیا جب کھمیں خدا Ú©ÛŒ طرف سے بھیجا ھوا رسول ھوں، بے Ø´Ú© مجھے قصاص اور بدلہ کا حق پہنچتا Ú¾Û’ØŒ کہ تمہارے مرد قتل کردئے جائیں، تمہارے اھل Ùˆ عیال اسیر کر لئے جائیں، تمہارے گھروں Ú©Ùˆ ویران کردیا جائے اور تمہارا مال Ùˆ دولت فاتح لشکر میں غنیمت Ú©Û’ طور پر تقسیم کردیا جائے، لیکن میں اپنا فیصلہ خود تم پر چھوڑتا Ú¾ÙˆÚº! تم لوگ کیا کہتے Ú¾Ùˆ اور کیا خیال کرتے ھو؟

”ماَذَا تَقُولُونَ؟وَمَاذَا تَظُنُّونَ۔“

اھل مکہ کے تمام لوگوں کی طرف سے سھیل بن عمرو نے کہا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next