حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



حضرت رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) نے اس کی دعا پر آمین کھی، اور اپنے اصحاب کی طرف مخاطب ھوکر فرمایا: خداوندعالم نے فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کو یہ چیزیں عطا کی ھیں: میں ان کا پدر ھوں، اور دونوں عالم میں مجھ جیسا کوئی نھیں ھے، اور علی (علیہ السلام) ان کے شوہر ھیں، اگر علی نہ ھوتے تو فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کے لئے کوئی کفو نہ ھوتا، اور ان کو حسن و حسین (علیھما ا لسلام)جیسے فرزند عطا کئے کہ دونوں عالم میں پیغمبر کے دو نواسے اور اھل جنت کے سردار کی طرح کوئی نھیں ھے۔

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے سامنے جناب مقداد، جناب عمار اور جناب سلمان بیٹھے ھوئے تھے، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: کیا فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کے اور بھی فضائل بیان کروں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں یا رسول الله! آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: میرے پاس جناب جبرئیل روح الامین آئے اور مجھ سے کہا: جس وقت جناب فاطمہ (سلام الله علیہا) کی روح قبض ھوگی اور دفن ھوجائیں گی، اس وقت دو فرشتے ان کی قبر میں آئیں گے اور سوال کریں گے: آپ کاپروردگار کون ھے؟ جواب دیں گی: الله، اس کے بعد سوال کریں گے: آپ کے نبی کون ھیں؟ جواب دیں گی: میرے والد گرامی، سوال کریں گے: تمہارا ولی (امام) کون ھے؟ جواب دیں گی: یہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) جو میری قبر کے پاس کھڑے ھیں، میرے امام ھیں۔

آگاہ رھو کہ قبل اس کے کہ تمہارے سامنے فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کی فضیلت بیان کروں، بے شک خداوندعالم نے فرشتوں کے ایک گروہ کو حکم دیا کہ ہر طرف سے ان کی حفاظت کریں اور وہ زندگی اور قبر اور وفات کے وقت ان کے ساتھ رھیں اور ھمیشہ ان پر ان کے والد، ان کے شوہر اور ان کے فرزندوں پر درود و سلام بھیجتے ھیں، پس جو شخص میری وفات کے بعد میری زیارت کے لئے آئے گویا اس نے میری زندگی میں زیارت کی ھے، اور جس نے فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی ھے، اور جس شخص نے حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کی زیارت کی اس نے گویا فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کی زیارت کی ھے، اور جس شخص نے حسن و حسین (علیھما السلام) کی زیارت کی گویا اس نے علی (علیہ السلام) کی زیارت کی ھے، اور جس نے ان دونوں کی ذریت کی زیارت کی ھے گویا اس نے ان دونوں کی زیارت کی ھے۔

جناب عمار نے یہ فضائل سن کر اس ہار کو اٹھایا اور مُشک سے معطر کیا اور بُرد یمانی میں رکھ کر اپنے غلام کو دیا او رکہا: یہ ہار پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں لے جا اور (آج سے ) تو انھیں کا غلام بن جا۔

چنانچہ غلام نے اس ہار کو اٹھایا اور پیغمبر خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں حاضر ھوگیا، اور عمار کے قول کو بیان کیا، رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: یہ ہار فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کی خدمت میں لے جا اور تو بھی ان کا غلام ھے۔

غلام نے وہ ہار لیا اور جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کی خدمت میں حاضر ھوا، اور رسول اکرم (ص) کا قول نقل کیا، جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) نے وہ ہار لے لیا اور اس غلام کو خدا کی راہ میں آزاد کردیا۔

غلام کو ہنسی آگئی !بی بی دو عالم نے سوال کیا: مسکراتے کیوں ھو؟ غلام نے کہا: مجھے اس ہار کی برکت پر ہنسی آتی ھے، ایک بھوکے کو سیراب کردیا، ایک برہنہ کو لباس پہنا دیا، ایک غریب کو مالدار کردیا اور ایک غلام کو آزاد کردیا اور سر انجام وہ بابرکت ہار اپنے مالک کی طرف لوٹ آیا!![94]

حضرت فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کے اوقاف

جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) Ú©Û’ سات باغ تھے جن Ú©Ùˆ بنی ہاشم اور بنی مطلب پر وقف   کردیا تھا۔

سید محسن امین کہتے ھیں: حضرت فاطمہ زہرا (سلام الله علیہا) کے سات باغ تھے جن کو بنی ہاشم اور بنی مطلب پر وقف کردیا اور حضرت علی علیہ السلام کو ان کا متولی قرار دیا اور امام علیہ السلام کے بعد امام حسن علیہ السلام کو اور امام حسن کے بعد امام حسین علیہ السلام کو اور اسی طرح ہر زمانہ میں آپ کی نسل سے ولد اکبر کو ان کا متولی اور ناظر قرار دیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next