حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



استاد کی تعظیم

عبد الرحمن سلمی نے امام حسین علیہ السلام کے ایک بیٹے کو سورہ حمد کی تعلیم دی، جب اس بیٹے نے امام حسین علیہ السلام کے سامنے اس سورہ کی قرائت کی، تو (خوش ھوکر) استاد کو ایک ہزار دینار اور ہزار حُلّے عطا کئے اور ان کا منھ نایاب درّ سے بھر دیا، لوگوں نے ایک دن کی تعلیم کی وجہ سے اتنا کچھ عطا کرنے پر اعتراض کیا تو آپ نے فرمایا:

”اٴَیْنَ یَقَعُ ھٰذٰا مِنْ عَطٰائِہِ۔“[109]

”جو کچھ میں نے اس کو عطا کیا ھے اس کی عطا کے مقابلہ میں کہاں قرار پائے گا؟!“

میری خوشی حاصل کرو

حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بھائی محمد حنفیہ میں ایک گفتگو ھوئی، محمد نے امام حسین علیہ السلام کو ایک خط لکھا: میرے بھائی، میرے والد اور آپ کے والد علی (علیہ السلام) ھیں، اس سلسلہ میں نہ میں تم پر فضیلت رکھتا ھوں اور نہ تم مجھ پر، اور آپ کی والد ہ جناب فاطمہ(ع) بنت پیغمبر(ص) خدا ھیں، اگر میری والدہ پوری زمین کی مقدار بھر سونا رکھتی ھوں تو بھی آپ کی والدہ کے برابر نھیں ھوسکتیں، اور جب تمھیں یہ خط مل جائے اور اس کو پڑھو تو میرے پاس آؤ تاکہ میری خوشی حاصل کرسکو، کیونکہ نیکی میں آپ مجھ سے زیادہ حقدار ھیں، تم پر خدا کا درود و سلام ھو۔

امام حسین علیہ السلام نے جب یہ خط پڑھا تو اپنے بھائی کے پاس گئے اور اس کے بعد سے ان کے درمیان کوئی ایسی گفتگو نھیں ھوئی۔[110]

حرّیت اور آزادی کی انتہا

روز عاشوراء جب امام حسین علیہ السلام سے کہا گیا کہ یزید کی حکومت کو تسلیم کرلو اور اس کی بیعت کرلو اور اس کے مرضی کے سامنے تسلیم ھوجاؤ! تو آپ نے جواب دیا:

نھیں، خدا کی قسم میں ذلیل و پست لوگوں کی طرح اپنا ہاتھ یزید کے ہاتھ میں نھیں دوں گا، اور میدان جنگ میں غلاموں کی طرح نھیں بھاگوں گا اور پھر یہ نعرہ بلند کیا: اے خدا کے بندو! میں ہر اس متکبر سے جو روز حساب پر ایمان نہ لائے اپنے پروردگار اور تمہارے پروردگار کی پناہ چاہتا ھوں۔[111]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next