آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



پھر روایات کے نقل کرنے والوں کے لیے (اعتماد واطمینان ) احادیث کے جمع کرنے والوں کی راہ میں ایک بڑی مشکل تھی ۔

فرض کریں کہ آپ راویوں کی ان احادیث کو جنہیں انہوں نے نقل کیا ہے اور محفوظ کیا ہے، ان کی صداقت ووثاقت سے آپ مطلع ہوسکتے ہیں اور پھر وہ مفردات احادیث میں وارد ہوئے ہیں ۔۔۔ان کی دلالت انہیں معنی پر ہے کہ جن کو آپ نے مراد لیا ہے اور آپ اس کو اچھی طرح ثابت کرسکتے ہیں لیکن کیا آپ ایسا وسیع، اور عمیق علم رکھتے ہیں کہ جو ایک طویل مقدمہ کو چاہتا ہے ۔۔اور ایک گہرا فکر وتدبر چاہتا ہے، تاکہ اس کے بعد جس کو آپ جاننا چاہتے ہیں یا جس کے بارے میں بحث کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کو حاصل ہوجائے ۔

سوال: پھر میں کیسے عمل کروں؟

جواب: آپ اس عمل میں اس کے ماہرین (یعنی فقہاء) کی طرف رجوع کریں ۔

اور ان سے اپنے احکام کو معلوم کریں، ان کی تقلید کریں، یہ چیز صرف فقہ ہی میں نہیں ہے بلکہ ہر علم میں یہ بات ہے، سائنس میں جو بھی نئے واقعات رونما ہوتے ہیں ان کے امتیاز کا سرچشمہ اس علم کا اسپیشلسٹ ہونا ہے ۔

اس حیثیت سے کہ ہر علم میں اس کا ایک ماہر اور استاد ہوتا ہے جب بھی کسی عمل میں اس کی حیثیت کے مطابق کو ئی حاجت درپیش ہو تو اس کے ماہرین کی طرف رجوع کیا جائے ۔

میرے والد نے بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا:

ہم اس سلسلہ میں علم طب کی مثال پیش کریں گے، جب بھی آپ مریض ہوں گے خدا صحیح وسالم رکھے، تو آپ کیا کریں گے؟

میں طبیب کے پاس جاؤں گا اور اس سے اپنی حالت کو بیان کروں گا تاکہ وہ مرض کی تشخیص کرنے کے بعد میرے لیے مناسب دوا تجویز کرے ۔

میرا سوال یہ ہے کہ آپ خود کیوں نہیں اپنے مرض کی تشخیص کرتے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next