آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



اس وقت میرے والد نے فرمایا کہ میں وضو کے بارے میں اپنی گفتگو کو چند عام قواعد پر ختم کروں گا جو آپ کے لیے مفید ہوںگے ۔

 

پہلا قاعدہ

”کسی نے وضو کیا پھر اس کے بعد شک ہوا کہ کیا اس کا وضو (ان سات وضو توڑنے والی چیزوں میں سے) کسی چیز سے ٹوٹ گیا ہے یا وہ اپنے وضو (طہارت) پر باقی ہے پس وہ اپنے وضو اور اپنی طہارت پر باقی ہے“

سوال: مثلاً:

جواب: صبح کو آپ نے وضو کیا، آپ کو اس وقت یقین تھا اور پھر نماز ظہر کا وقت ہوا تو آپ نے نماز پڑھنے کا ارادہ کیا آپ کو شک ہوا کہ کیا کوئی ایسی چیز واقع ہوئی ہے جس سے آپ کا وضوٹوٹ گیا ہو یا کوئی چیز واقع نہیں ہوئی، پس آپ اپنی طہارت پر باقی ہیں اس وقت آپ یوں سمجھیں کہ میں باوضو ہوں اور آپ نماز پڑھ لیں ۔

 

دوسرا قاعدہ

کسی نے وضو کیا یا وضونہیں کیا اور نواقص وضو میں سے کوئی نقص عارض ہوجائے اور وضو ٹوٹ جائے اس کے بعد شک ہوکہ دوبارہ وضو کیا ہے یا نہیں ؟ تو وضو نہیں ہے اسے نماز کے لیے وضو کرنا چاہیے ۔

سوال: مثال سے بتائیے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next