آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



اب آپ کے لیے مناسب ہے کہ آپ موت اور موت کے بعد جو سختی ہے اس سے ڈریں ۔

”یوم ترونھا تذھل کل مرضعۃ عما ارضعت وتضع کل ذات حمل حملھا وتری الناس سکاری وماھم بسکاری ولکن عذاب اللہ شدید“؟؟؟

”جس دن تم اس (قیامت ) کو دیکھو گے دودھ پلانے والی اس سے غافل ہوجائے گی کہ جسے دودھ پلایا کرتی تھی اور ہر حمل والی اپنا حمل گرادے گی اور تم لوگوں کونشے کی حالت میں دیکھوگے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوںگے بلکہ خداکا عذاب ہی سخت ہوگا“۔ (سورہ حج ۲)

پھر اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے ۔

”یوم تجد کل نفس ما عملت من خیر محضر وما عملت من سوء تود لو ان بینھا وبینہ امدا بعیدا ویحذرکم اللہ نفسہ واللہ رؤف بالعباد‘

”اس روز ہر نفس اپنی نیکی اور بدی کو کہ جس کو وہ کرچکاہے،موجود پائے گا اور یہ خواہش کرے گا کہ کاش خود اس کے اور اس دن کے مابین ایک مدت طویل حائل ہوتی، اور اللہ تعالی ٰتم کو اپنے سے ڈراتا ہے اور اللہ تمام بندوں پر مہربان ہے ۔،،(آل عمران:۳۰)

اور موت واحتضار صرف یاد دھانی کراتی ہے اس کی کہ جس کی طرف تم کو جانا ہے خائف اور مرعوب نہیں کرتی ۔

میرے والد بزرگوار موت کے بارے میں کہہ کرخاموش ہوگئے، اس وقت میں اپنی عبرت دلانے والی چیزوں کو مترتب کرنے اور ان میں نئے سرے سے غور وفکر کرنے میں نظر ثانی کررہاتھا یہاں تک کہ میرے اس غورو فکر کو میرے والد نے یہ تاکید کرتے ہوئے منقطع کیا :

جب تم کبھی کسی مسلمان کو احتضار کی حالت میں دیکھو تو اپنے ڈر کو ایک طرف رکھتے ہوئے اس کا چہرہ قبلہ رخ کردو۔

سوال: کس طرح اس کو قبلہ رخ کروں؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next