آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



جواب: ہاں ممکن ہے کہ اس شرط کے ساتھ کہ ان مسائل میں جن کی آپ کو ضرورت پڑتی ہے آپ کے مجہتد کے فتوؤں اور اعلم کے فتوؤں کے درمیان اختلاف کو آپ نہ جانتے ہوں ۔

سوال: اگر میں کسی اعلم کی تقلید کروں لیکن جس مسئلہ کی مجھے ضرورت ہے اس میں اس کافتوی نہیں ہے یا اس کا فتوی ہومگر میں نے اس کو حاصل کرنے کی کوشش نہ کی ہو؟

جواب: آپ اس مسئلہ میں کسی ایسے اعلم کی تقلید کریں کہ جو اس آپ کے اعلم کے بعد اعلم ہو یعنی علم میں اس کے بعد اعلم ہو۔

سوال: اور جب باقی فقہاء علم میں برابر ہوں تو اس وقت میں کیا کروں؟

جواب: پھر آپ اس کی طرف رجوع کریں جو دوسروں سے زیادہ متقی ہو جس رائے کے مطابق وہ فتویٰ صادر کرتا ہو، اس کی وہ رائے محکم اور ٹھوس ہو۔

سوال: اور اگر ان میں بعض، بعض سے زیادہ متقی نہ ہوں تو؟

جواب: ممکن ہے کہ آپ کا عمل کسی کے بھی فتوی کے مطابق درست ہومگر بعض حالات میں آپ احتیاط پر عمل کریں اور کوئی حرج نہیں ہے کہ آپ کو اس احتیاط کے بارے میں کچھ بتادوں ۔

بہت بہتر ،جب کہ میں طبیب کی طرف رجوع کرتاہوں تو اس کی رائے کو میں اپنی صحت کے ذریعہ پہچان لیتا ہوں اگر میری صحت نے مجھے اجازت دی تو میں اس کی طرف رجوع کروں گا ۔

سوال: آپ بتائیں کہ میں مسائل شریعت میں اپنے مجہتد کے فتوؤں کو کس طرح سمجھ سکتا ہوں؟ وہ کون سی اصل ہے کہ میں اس کے فتوؤں کو اس کے مطابق پرکھ سکوں؟ کیا میں ہر مسئلہ میں اسی مجتہد سے رجوع کرسکتاہوں ؟

جواب: ہاں اگر آپ خود اس کے فتوؤں کو اسی سے معلوم کرسکتے ہیں تو اسی سے معلوم کریں یا پھر کسی ایسے شخص سے معلوم کریں جو اس کے فتوؤں کو نقل کرنے میں موثق ہو، امین ہو اور پوری معرفت رکھتا ہویا پھر اس کی فقہی کتابوں کی طرف رجوع کیا جائے جیسے رسالہ عملیہ جب کہ اس کی صحت کا اطمینان بھی ہو، کہتے ہیں بہت اچھا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next