آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



جواب: ہاں غسل کے بعد فوراً بغیر وضو کے نماز پڑھ لو اسی طرح اگر آپ پر چندغسل واجب ہوگئے ہیں جیسے غسل جنابت اور غسل جمعہ تو جائز ہے کہ ایک غسل کو باقی غسلوں کے قصد سے کرلو اور اگر غسل جنابت کی خصوصاً نیت کرلی تو پھر دوسرے غسل کرنے کی ضروت نہیں ہے ہاں اگر آپ نے غسل جمعہ کی خصوصاًنیت کی ہے، تو یہ غسل آپ کو دوسرے غسل کرنے سے مستغنی نہیں کر سکتا ۔

سوال: کسی عورت کو غسل جنابت، غسل حیض اور غسل جمعہ کی ضرورت پڑجائے تو وہ کیا کرے ؟

جواب: وہ تمام غسلوں کی نیت سے ایک غسل کرسکتی ہے، یا وہ غسل جنایت کی نیت کرے، تو پھر دوسرے غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، سوائے غسل جمعہ کے جیسا کہ آپ کو اس سے پہلے والے سوال وجواب میں بتا دیا گیا ہے ۔

میرے والد نے مزید فرمایا : میں آپ کو کچھ چیزیں بتاتا ہوں کہ جن کا غسل کرنے میں لحاظ کرنا ضروی ہے:

آپ کو غسل سے پہلے یہ یقین ہوجانا چاہیے کہ جو جسم پر منی کا اثر تھا وہ ختم ہوگیا ہے یعنی جسم پر منی کی جو نجاست تھی پہلے اس کو دور کرکے جسم کو پاک کرنے کے بعد یقین ہوجائے کہ اب منی کا کوئی اثر باقی نہیں رہا، پھر اس کے بعد غسل کی نیت کرکے غسل کو پورا کریں ۔

(۲) غسل کرنے سے پہلے پیشاب کیا جائے تاکہ پیشاب کے ساتھ باقی رہنے والی منی نکل جائے ۔

(۳) جو چیزیں بدن تک پانی پہنچنے سے مانع ہوتی ہیں، ان کو دور کیا جائے جیسے چکنائی اور اگر اس کے دور کرنے سے معذور ہویا اس کو دور کرنا آپ پر مشکل ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرلیں اور اگر وہ مانع، تیمم کے اعضا میں ہوتو پھر غسل اور تیمم دونوں کرلیں ۔

(۴) اگر غسل کے بعد کسی عضو کے صحیح دھونے میں آپ کو شک ہو جائے کہ فلاں عضو کو صحیح دھویا تھا یا نہیں تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔

اور اگر آپ کو تمام سراور گردن کے دھونے میں شک ہو جائے اور آپ بھی بقیہ جسم کو دھونے میں مشغول ہیں تو آپ پر دوبارہ لوٹنا لازم ہے تاکہ جو مشکوک مقدار ہے اس کو دھوکر تدارک کرلیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next