آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



جواب: جب خون حیض دو مربتہ دو مہنیہ برابر کسی وقت معین میں آئے ، تو وہ عورت صاحب عادت وقتیہ ہوگی ۔

جواب: جب عورت کی کوئی خاص مدت اور وقت نہ ہو، جیسے وہ لڑکی کہ جس کو پہلی مرتبہ خون آیا ہو، یا وہ مضطربہ کہ جس کی کوئی عادت معین نہ ہوتو وہ اپنے آپ کو کب سے حائض شمار کرے گی؟

جب خون میں حیض کی تمام صفات پائی جاتی ہوں، جیسے سرخی یا سیاہی، گرمی اور اس کی سوزش اور تیزی کے ساتھ اس کا نکلنا ۔

جب خون دیکھے تو اس کو اطمینان ہو کہ یہ خون تین دن یا زیادہ تک جاری رہے گا ۔

سوال: مذکورہ بالا امور کی بناپر عورت نے اپنے کوحائض شمار کیا، اوراس نے نماز نہ پڑھی لیکن خون تین روزسے پہلے ہی بند ہوگیا اور وہ سمجھ گئی کہ یہ خون حیض نہیں ہے تو اب وہ کیا کرے گی؟

جواب: اس مدت میں جو نماز چھوٹی ہے اس کی قضا بجالائے ۔

سوال: اگر خون دس روز سے کم یا دس روز سے زیادہ اس کی عادت کے دنوں سے تجاوز کرجائے تو اس کا وظیفہ شرعی کیا ہوگا؟

جواب: وہ اس مدت میں اپنے آپ کو حائض شمار کرے گی اگرچہ اس خون میں حیض کی کچھ صفات نہ بھی پائی جاتی ہوں ۔

سوال: اور جب خون دس دن سے زیادہ تجاوز کرجائے اور اس کے وقت اور عدددنوں معین ہوں تو؟

جواب: تو وہ صرف اپنی عادت کے مخصوص ایام میں اپنے آپ کو حائض شمار کرے گی عادت سے پہلے اور بعد کے ایام کا حساب حیض میں نہیں ہوگا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next