آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



جواب: ایک پیالہ میں ایک سیال چیز موجود ہے اس کی حالت سابقہ سے آپ جاہل ہیں آپ نہیں جانتے کہ وہ پہلے نجس تھی یا پاک تو کہا جائے گا ۔

” ھذا السائل طاہر“ یہ سیال پاک ہے ۔

 

چوتھا قاعدہ

”کل شیئی تشک اصابتہ نجاسۃ فتنجس بھااواخطاتۃ فلم تصبہ“

ہر وہ چیز جس کے متعلق شک کیا جائے کہ کیا نجاست اس تک پہنچی ہے یا خطا کرگئی ہے تو یہ پاک ہے‘ اس وقت آپ پر اس کے بارے میں تحقیق وتفتیش کرنا واجب نہیں ہے،تاکہ آپ کو اس کی طہارت کا یقین ہوجائے بلکہ کہا جائے گا”ھوطاھر“ وہ پاک ہے ۔ تحقیق کی کوئی ضرورت نہیں یہاں تک کہ اگر آپ کے لیے تحقیق کرنا آسان بھی ہو ،تب بھی تحقیق وجستجو کرنا لازم نہیں ہے ۔

سوال: آپ ذرا مثال دے کر واضح کیجئے؟

جواب : آپ کا کپڑا پاک تھا اور آپ کو پہلے یقین تھا اب آپ کو شک ہوگیا کہ کیا پیشاب کی چھینٹ اس پر پڑی ہے یا نہیں یا اپنی گزشتہ طہارت پر باقی ہے؟ اب ایسے وقت میں آپ پر کپڑے کے بارے میں تحقیق کرنا واجب نہیں ، چاہے تحقیق وتفتیش کرنا آپ کے لیے آسان ہی کیوں نہ ہو، بلکہ ایسے وقت کہا جائے گا”ثوبی طاہر میرا کپڑا پاک ہے ۔

طہارت پر گفتگو

قبل اس کے کہ میرے والد بزرگوار ہماری اس علمی وفقہی گفتگو کے جلسہ میں تشریف لاتے، میں ایک گہری سوچ میں ڈوبا ہواتھا اور ان معلومات کے بارے میں غور وفکر کررہاتھا کہ جو کل نجاست پر ہوئی تھیں ۔ اور اس بات کا منتظر تھا کہ آج کے جلسہ میں اشیاء کی پہلی طہارت اور ان کی پاکیزگی کس طرح واپس ہوگی۔؟ جب کہ نجاست ان کو لگی ہے‘جیسے ہی میرے والد تشریف لائے میں نے ان سے عرض کیا ۔

سوال: آپ نے کل مجھ سے فرمایا تھا کہ جب پاک چیزیں نجاست سے ملتی ہیں تو ان کی طہارت ختم ہوجاتی ہے ۔ آپ بتلائیے کہ ان کی طہارت دوبارہ کیسے ممکن ہے؟

جواب: نجس چیزوں کی طہارت پانی سے ممکن ہے، پانی کے ذریعہ نجس چیزوں کی کثافت وگندگی کو دور کیا جاتاہے ۔لہٰذا ہماری آج کی گفتگو پانی سے شروع ہوگی ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next