آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



جواب: اگر آپ جبیرہ کو بغیر کسی ضررونقصان کے ہٹا سکتے ہوں تو ہٹالیں اور غسل کرلیں،یا اس کے نیچے سے مسح کرلیں،اس جہت سے کہ جو آپ پر واجب ہے اس کے اعتبار سے انجام دیں یعنی غسل واجب ہے تو غسل کرلیں،وضویا تیمم واجب ہے تو اس پر ہاتھ پھیر لیں ۔

سوال: اگر اس جبیرہ کا ہٹانا ضرروحرج کی بناپر ممکن نہ ہوتو ؟

جواب: جبیرہ کے اطراف کا حصہ جتناآپ دھوسکتےہیں دھولیں اور پھر جبیرہ پر ہاتھ پھیرلیں، کیونکہ یہ عوض ہے اس چیز کا جو جبیرہ نے ڈھانپ رکھاہے ۔

(۱) جبیرہ کا وہ ظاہری حصہ جس پر آپ نے اپنا تری والا ہاتھ پھیراوہ پاک ہو، اورجو نجاست جبیرہ کے اندر زخم کی بناپر لگی ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔

(۲) جبیرہ غصبی نہ ہو۔

(۳) جبیرہ کے زخم کا حجم ٹوٹے ہوئے عضو کی مقدار کے مطابق (جو عام طریقہ سے ہوتا ہے) ہونا چاہیے ۔

سوال: اگر جبیرہ کا حجم زخم کے حجم سے بڑا ہوتو؟

جواب: اس زیادہ مقدار کو ہٹا کر اس کے نیچے والے حصہ کو دھولیں یا اس پر ہاتھ پھیرلیں جیسا کہ اس کا موردہو ویسا ہی انجام دیں ۔

سوال: اگر جبیرہ ہٹانا ممکن نہ ہویا پھر زخم والی جگہ سے اس کا ہٹانا نقصان دہ ہوتو اس وقت کیا کیا جائے ؟

جواب: آپ نہ ہٹائیں اور جبیرہ پر ہاتھ پھیرتے وقت وضو کرلیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next