آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



جواب: فرمایا کہ اکثر جو علامات خون استحاضہ کی ہیں، وہ خون حیض کی علامتوں کے بالکل خلاف ہیں پس خون استحاضہ اکثر پیلے رنگ کا پتلا اور سوزش وجلن کے بغیر نکلتا ہے ۔

سوال: میں نے کہا اگر کوئی عورت خون دیکھے اور یہ اتفاق اس کی شادی کے روز ہوتووہ کس طرح تشخیص کرے گی کہ وہ خون اس کی ازالہ بکارت کا نہیں ہے بلکہ خون استحاضہ ہے ؟

جواب: فرمایا : خون بکارت روئی کے اطراف میں ہوتا ہے اور وہ مثل ہلال کے طوق دار ہوتا ہے، اس کے برخلاف خون استحاضہ سے روئی بھر جاتی ہے اور کبھی اتنا زیادہ ہوجاتاہے کہ خون روئی سے نکل کر پٹی تک پہنچ جاتاہے ۔

سوال: ہاں اور کبھی روئی کو پورا لپیٹ میں نہیں لیتا پس خون استحاضہ کی تین قسمیں ہیں ۔

استحاضہ کثیرہ وہ ہے کہ جو خون روئی سے نکل کر پٹی تک پہنچ جائے اور استحاضہ متوسطہ وہ ہے جو خون روئی میں نفوذ کرجائے، لیکن وہ وہیں ٹھہرجائے اور اس پٹی تک نہ پہنچے کہ جس کو عموماً عورتیں خون سے محفوظ رہنے کے لیے باندھ لیتی ہیں ۔

استحاضہ قلیلہ وہ ہے کہ جو خون روئی کو رنگین کردے اور کم ہونے کی بناپر خون اس میں نہ پہنچے ۔

ان سب کا حکم کیا ہے؟

جواب: استحاضہ کثیرہ میں واجب ہے کہ عورت تین غسل کرے، نماز صبح کے لیے، نمازظہر کے لیے، جب کہ دونوں کو ایک ساتھ پڑھے اوراسی طرح نماز مغرب وعشاء کے لیے جب کہ دونوں کو ایک ساتھ پڑھے ۔

سوال: اور اگر دونوں نمازوں کو الگ الگ پڑھے؟

جواب: تو پھر ہر نماز کے لیے غسل کرے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next