آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ اول)



سوال: جب کہ نفساء (نفاس والی عورت ) حیض میں صاحب عادت ہو اور اس کا خون اس کی عادت سے تجاوز کرگیا ہوا ور وہ ابھی نہیں جانتی کہ اس کا خون دس دن سے پہلے بند ہوا ہے یا دس دن کے بعد بھی) خون جاری رہا ہے تو ایسی صورت میں کیا کرے؟

جواب: وہ عبادت کو دس دن تک ترک کرسکتی ہے، پس اگر خون بند ہوگیا ہوتو یہ تمام کی تمام مدت نفاس کی شمار ہوگی اور اگر خون دس روز سے زیادہ تجاوزکرگیا ہو تو پھر وہ غسل کرے گی اور عمل مستحاضہ انجام دے گی ۔

سوال: اور اس کی عادت اور دس روز کے درمیان جو فاصلہ واقع ہوگیا ہے اور اس میں جو عبادت چھوٹ گئی تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس مدت کو وہ استحاضہ قراردے گی اور جو اس درمیان عبادت ترک ہوگئی ہے اس کی قضاء کرے گی ۔

سوال: اگر پہلے دن خون نکلے پھر بند ہوکر دوسری مرتبہ دسویں روز یا دس روزسے پہلے کسی بھی دن خون نکلے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: پہلے خون کا نکلنا اور پھر دوسری مرتبہ خون کا نکلنا یہ دونوں کے دونوں نفاس شمارہوںگے ۔

سوال: ان دونوں کے درمیان جو فاصلہ ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: وہ ان ایام میں نفاس سے پاک ہونے کے بعد والے اعمال اور نفاس کی حالت میں جن کا ترک کرنا واجب ہے، ان دونوں کو جمع کرے ۔

سوال: اگر خون بند ہوجائے اور پھر جاری ہو، پھربند ہوجائے اور پھرجاری ہو اور یہ سلسلہ جاری رہے، لیکن یہ سب دس روزسے زیادہ تجاوزنہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: ایام خون سب کے سب نفاس شمار ہوںگے اور جو پاکیزگی کے ایام ہیں تو وہ اس مدت میں اعمال طاہرہ اور تروک نفساء کو جمع کرے گی ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 next