آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99 Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103 وصیت کے بارے میں گفتگو
میرے والد بزرگوار نے وصیت کے جلسہ کو مندر جہ ذیل حدیث کی رو شنی میں شروع کیا: جس میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: ”الوصیةحق و قد اوصی رسول اللہ فینبغی للمسلم ان یو صی“ ”وصیت حق ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم وصیت کی ہے پس مسلمان کے لئے سزاوار ہے کہ وہ وصیت کرے“۔ سوال: لیکن ابا جان بہت سے لوگ وصیت نہیں کرتے اور خیال کرتے ہیں کہ وصیت سے مراد یہ ہے کہ موت کا زمانہ قریب آچکا ہے پس وہ لوگ وصیت سے موت کا تصور کرتے ہیں؟ جواب: وصیت مستحب ہے حالانکہ اس کے بر خلاف تصور کیا جاتا ہے اور طول عمر کا باعث بنتی ہے پھر وصیت نہ کرنا مکروہ ہے اور اس کا نہ کرنا اچھا نہیں ہے اور تمام چیزوں کے با وجود موت برحق ہے کیا ایسا نہیں ہے؟ بیٹا !ہاں موت برحق ہے خدا وند عالم نے اپنی کتاب کریم میں ارشاد فر ما یا ہے ۔ ”کل نفس ذائقةالموت“ ” ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے “۔ اس آیہ کو میں نے بہت سے لوگوں سے سنا ہے اور راستے میں واقع قبروں پر پڑھتا ہوں ۔موت برحق ہے اس سے ڈرنا اور خوف نہیں کھانا چاہیے ، والد صاحب اگر ایسا ہے تو پھر کیوں حقیقت سے فرار کیا جاتا ہے جو حتمی ہے ؟ کیا ہمارے لئے مناسب اورشائستہ نہیں ہے کہ ہم چاہیں حقیقت کو قبول کر نے والے ہوں یا اس پر کم عمل کرنے والے ہوں ہمیں ہر اس چیز کے لئے تیا ر رہنا چاہئے جو آنے والی ہے اور جس سے بچنے کا کوئی چا را کار نہیں اور نہ اس سے فرار ممکن ہے چاہے ہماری عمر طولانی ہو یا کم پس یوں وہ نصیحت و اعتبار کا محور بن جائے گی ۔
|