آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



اللہ تعالی نے جو نعمتیں اپنے بندوں کو عنایت کی ہیں وہ نعمت بالغہ ہیں پس اللہ کی حمد تو ان پر کی جاتی ہے ورنہ اسکی حمد تو اس نعمت سے افضل اور عظیم و زیا دہ وزنی ہو تی ہیں ؛

 

(۴) ” اللہ سے حسن ظن (اچھا گمان رکھنا ) “

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ۔

ہم نے حضرت علی علیہ السلام کی کتابوں میں پایا کہ رسول اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)نے اپنے منبر پر ارشادفرمایا :خدا نے دنیا و آخرت کا خیر کبھی کسی مومن کو عنایت نہیں فرماتامگر یہ کہ وہ مومن اللہ سے حسنِ ظن اور امید قائم رکھے اور اپنا اخلاق اچھا رکھے ۔

 

(۵) ”رزق و عمر و نفع و نقصان میں اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا“

حضرت علی علیہ االسلا م کا ارشاد ہے کہ :

”لا یجد عبدطعم الایمان حتی یعلم ان ما اصابہ لم یکن لیخطئہ و ان ما اخطا ہ لم یکن لیصیبہ و ان الضار و النافع ھو اللہ عزو جل “

”کسی بندہ کو ایمان کا مزہ اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک وہ یہ جان لے کہ جو اچھائی اس کوحاصل ہوئی ہے تو کسی برائی کا اس تک پہنچنا ممکن نہیں ہے اور جو برائی اس تک پہنچی ہے کسی اچھائی کا اس تک پہنچنا ممکن نہیں اور یقینانفع اور نقصان کا دینے والا صرف اللہ تبارک و تعالی ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next