آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



کھاؤ ،پیو ،اور اسراف نہ کرو اس لئے کہ وہ اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے ۔

”وان المسرفین ھم اصحاب النار“

اسراف کرنے والے جہنمی ہیں ۔

”ان المبذرین کانو ا اخوان الشیاطین وکان الشیطان لربہ کفورا“

بیشک بے جاخرچ کرنے والے شیاطین کے بھا ئی ہیں اور شیطان اپنے پرور دگار کا سب سے بڑا منکر ہے ۔

امیرالمومنین علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ:

”ان اللّہ اذا اراد بعبد خیراً ،الھمہ الا قتصاد وحسن التدبیروجنبہ سوء التدبیر، والاسراف“

بیشک اللہ جب کسی بندے سے خیر چاہتا ہے تو اس کو اقتصاد اور بہترین تد بر الھام کرتا ہے اور بری تدبیر اور اسراف سے بچاتا ہے ۔

اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آ پ نے فرمایا:

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے اس کو کرامت عطا کی کہ جس نے بخشش کی اور اس سے ہاتھ روک لیا جس نے بخشش کے سلسلہ میں سستی کی؟اور جان لوکہ مال، اللہ کا مال ہے اس نے لوگوں کے پاس امانت رکھا ہے اور ان کے لئے جائز قرار دیا ہے کہ وہ اس میں میانہ روی اختیار کرتے ہوئے کھا ئیں پیئیں اور نکاح کریں اور اس کے علاوہ جو بچے وہ فقرا ء کو تقسیم کریں اور اس مال کے ذریعہ فقراء کی پرا گند گی کو جمع کریں پس جو بھی ایسا کرے گا تو وہ حلال کھائے گا ،حلال پئے گا ، حلال نکاح کرے گا۔اور اس کے علاوہ اس پر حرام ہے:پھر آپ نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next