آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



البتہ فائدہ کا مطالبہ کرنا شرط نہ لگانے کے ساتھ ویسے ہی مربوط ہے جیسا کہ فائدہ کا مطالبہ نہ کرنا شرط لگانے کے ساتھ مربوط ہے اور یہ دونو ں ایک دوسرے سے الگ ہیں

سوال : جبکہ میں جانتا ہوں کہ مجھے بینک نفع دیگا اگر چہ اس نفع کی شر ط بھی نہ لگائی جائے تو کیا اس صورت میں میرے لئے جائز ہے کہ میں اپنی رقم فکس ڈیپوزٹ کرالوں ؟ ّ

جواب: ہا ں تمھارے لئے جائز ہے کہ جب تک تم اس پر فائدہ کی شرط نہ لگاؤ ۔

سوال: بعض لوگ بینک سے قرض لیتے ہیں اور بینک ان پر فائدہ لینے کی شرط لگاتا ہے تاکہ ان کو قرض دے اور کبھی یہ قرض رھن (گروی)کے ساتھ دیا جا تا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب: بینک سے قرضہ لینا جائز نہیں ہے جبکہ وہ قرض دینے پرمعین فائدہ کی شرط لگائے ، کیوں کہ وہ سود ہے اب چاہے یہ قر ض رہن (گروی کے ساتھ ہو یا بغیر رہن کے ساتھ ہو لیکن بینک سے مال لینا جائز ہے ۔ جبکہ قرض لینے کا قصد نہ ہو پھر اس میں حاکم شرع یا اس کے وکیل سے اس میں تصرف کرنے کی اجازت حاصل کرلے اور اس صورت میں ان کے لئے کوئی حرج نہیں کہ ان کو اس کا علم ہو کہ بینک ان سے زبردستی فائدہ وصول کر لے گا پس اگر بینک ان سے طلب کرے تو پھر ان کو جائز ہے کہ وہ اضافہ رقم کو دیدیں کیوںکہ وہ لوگ بینک کو دینے کی ہمت نہیں رکھتے ۔

سوال: اگر کسی شخص کے پاس رہنے کے لئے گھر نہیں ہے تو کیا یہ شخص حکو متی بینک سے قرض لیکر اپنے لئے گھر بنا سکتا ہے ؟

جواب: فائدہ کی شرط کے ساتھ بینک سے قرض لینا چاہے جو غر ض بھی ہو صحیح نہین ہے لیکن بینک سے مال حا صل کرنا جبکہ قرض کی نیت نہ ہو جائز ہے اور اس میں تصر ف کر نا حاکم شرع یا اس کے وکیل سے اجازت لیکر جائز ہے یہ میں تم کو پہلے بتا چکا ہوں اب پھر دو با رہ بتا نا چاہتا ہوں کہ اسلا می ممالک میں حکومتی بینکو ں سے مال حاصل کرنا جائز نہیں ہے پس اگر تم نے اپنے جاری شدہ حساب سے اپنے مال کو نکال لیا تو اس میں تم حاکم شرع کی اجازت سے تصرف کرو اور اگر تم نے بینک کو چیک دیکر مال کو اپنے قبضہ میں کر لیا تو حاکم شرع یا اس کے وکیل سے اجازت لیکر اس میں تصرف کرو اسی طرح دوسری چیزوں میں بھی(جو بینک سے فائدہ کے سلسلہ میں مربوط ہیں حاکم شرع سے یا اس کے وکیل سے اجازت لیکر تصرف جائز ہے

سوال: کیا بینک میں لین دین کا کھاتا کھول سکتے ہیں اس بارے میں مجھے بتائیے۔؟

جواب: ہاں !ہاں بینکوں میں لین دین کا کھاتا کھو ل سکتے ہیں اور اسی طرح بینک چاہے پرائیویٹ ہو یا حکومتی ہو اس کو کھاتہ دار سے فائدہ لینا جائز ہے چاہے بینک فائدہ اپنی خدمات کی وجہ سے لے یا قرض کی ادائیگی کے سلسلہ میں فائدہ لے ، یا جو املاک کے کاغذات و اسناد جو بینک کو حفاظت کے لئے دیئے ہیں ان کی حفاظت کے سلسلہ میں بینک فائدہ لے یا اس مبلغ پر فائدہ لے کہ جو بینک اپنے مال خاص سے اس کو دیا ہے وہ مال کے لوٹانے کی غرض سے فائدہ لے نہ کہ کھاتے دار کے حساب کی وجہ سے

سوال: بینک اگر مالی ضمانت یا مالی عہد و پیمان کر لے گویا کسی معا ملہ کے مقابلہ میں بینک ضامن ہوا، اب وہ ضما نت چاہے قانونی ہو یا غیر قانونی تو اس کا کیا حکم ہے ؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next