آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



جواب: ولد کا اطلاق دونوں پر ہوتا ہے ۔ جیسا کہ خدا وندہ عالم نے قران مجید میں ارشاد فر ما یا :

”یو صیکم اللہ فی اولاد کم للذکر مثل حظ الانثیین “۔

اللہ تم کو تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کر تا ہے کہ مرد کا حصہ دوعورتوں کے حصہ کے برابر ہے۔“

سوال: اگر ہم فرض کریں کہ متو فی نے ایک لڑکا اور ایک لڑکی چھوڑی ہے تو ان کے در میان کس طرح میراث تقسیم کی جائے گی؟

جواب: میت کے مال کے تین حصے کئے جائیں گے ان میں سے دو حصہ بیٹے کو اور ایک حصہ بیٹی کو دیا جائے گا ۔

سوال: اور جب میت کے پہلے طبقہ میں والدین کے علاوہ اور کوئی نہ ہو اور ان میں سے ایک مرگیا ہو اور ایک زندہ ہو اور اس کا کوئی بھائی نہ ہو تو کیا حکم ہے ؟

جواب: تو جوزندہ ہے وہ تمام مال کا وارث ہو گا ۔

سوال: ا گر میت کے ماں باپ دونوں زندہ ہو ں اور اس کا کوئی بھائی نہ ہو تو کیا حکم ہے؟

جواب: باپ مال کا دو تہائی حصہ لے گا اور ماں باقی کا ایک تہائی حصہ لے گی ۔

سوال: اگر میت کے ماں باپ دو نو ں زندہ ہو ں اور میت کی ایک بیٹی ہو اور کوئی بھائی نہ ہو تو کیا حکم ہے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next