آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



جواب: مال کا ایک پانچوا ں حصہ باپ اور ایک پانچواں حصہ ما ں کو اور باقی کے پانچ تہائی حصے لڑکی کو دیئے جا یئں گے ۔

سوال: اور اگر میت کے ماں باپ میں سے کوئی ایک لڑکیوںکے ساتھ ہو تو کیا حکم ہے؟

جواب: مال کا چھٹا حصہ باپ کو یا ماں کو دیا جائے گا اور باقی مال اولاد کے درمیان : ” للذکر مثل حظ الانثیین “ کے مطابق تقسیم کر دیا جائے گا ۔

سوال: اب ہم دوسرے طبقہ کی طرف چلتے ہیں آپ نے مجھ سے بیان کیا تھا کہ بھائی دوسرے طبقہ میں ہیں؟

جواب: ہاں یہ صحیح ہے ۔

سوال: جب کہ میت کا ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو کیا حکم ہے؟

جواب: بھائی اور بہن کو تمام مال ملے گا ۔

سوال: اور جب میت کے متعدد پدری اور مادری بہن بھائی ہوں تو کیا کیا جائے گا؟

جواب: اگر سب کے سب بھائی ہوں یا سب کی سب بہنیں ہوں تو مال ان کے در میان برابر تقسیم ہوگا ۔ اور اگر کچھ بھائی اور کچھ بہنیں ہوں تو ”للذکر مثل حظ الا نثیین “

کے مطابق عمل کیا جائے گا ، یعنی مرد کو عورت کا دو گنا ملے گا ۔ یہ اس وقت ہے جب کہ تمام بھائی ، بہنیں پدری و مادری ہوں یا صرف پدری ہوں لیکن اگر تمام مادری تو ان کے درمیان مال برابر کا تقسیم ہوگا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next