آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



(۱۵) ”تہمت لگانا، برا بھلا کہنا، بد زبانی اور گالیاں دینا “

رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)سے مروی ہےکہ:

اے عائشہ! اگر فحش (گالی) کی کوئی مثال ہو سکتی ہے تو وہ بری مثال ہوگی۔

آ پ ہی سے مروی ہے کہ:

اللہ برا بکنے والے اور سائل کے باربار مانگنے سے بغض رکھتا ہے ۔

آ نحضرتؐ سے مروی ہے: ”مومن کو گالی دینا فسق ہے جیسے اس کا قتل کرنا کفرہے اس کی غیبت کرنا گناہ ،اور اسکا مال کھانا ایسا ہی حرام ہے جیسے اس کا خون پینا“

عمر وبن نعمان جعفی سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا:

امام جعفر صادق علیہ السلام کا ایک ایسا دوست تھا کہ جو آپ سے کبھی جدا نہ ہوتا تھا تو اس نے اپنے غلام کو اس طرح پکارا (اے بدکارعورت کے بیٹے تو کہاں ہے؟)پس امام علیہ السلام نے اپنے ہاتھ کو بلند فرماکر اسکی پیشانی پر مارا اس کے بعد فرمایا تونے اس کی ماں پر جھوٹی تہمت لگائی ہے! میں تجھ کو پرہیز گار آ دمی خیال کرتا تھالیکن تو پرہیز گار نہیں ہے ۔اس نے کہا آ پ پر فدا ہوجاؤں اس کی ماں سندھی اور مشرک عورت ہے ۔

تو امام علیہ السلام نے فرمایا:

کیا تو نہیں جانتا کہ ہر قوم کا (اپنے اپنے طریقہ سے ) نکاح ہے تو مجھ سے جدا ہوجا ۔(راوی کہتا ہے) میں نے ان کو پھر ایک ساتھ نہ دیکھا یہا ں تک کہ موت نے ان دونو کے درمیان جدائی پیدا کردی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next