آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



نبی کریم سے مروی ہے کہ:

”من مشی الی ظالم لیعینہ وھو یعلم انہ ظالم فقد خرج من الا سلام“

جو ظا لم کی مدد کے لئے نکلا وہ جان لے کہ وہ خود ظا لم ہے پس وہ اسلام سے خارج ہوگیا،

اور آنحضرت سے مروی ہے کہ:

”شر الناس من باع آخر تہ بد نیاہ وشر منہ من باع آخر تہ بدنیا غیرہ“

لوگوں میں سب سے زیادہ برا و ہ ہے جو اپنی آخرت کو اپنی دنیا کے بدلے بیچ دے اور اس سے زیادہ برا وہ شخص ہے جو دوسروں کی دنیا کے بدلے اپنی آخرت بیچ دے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فر مایا:

ظلم کرنے والا ، اس کی مدد کرنے والا ،اور اس کے فعل پر راضی رہنے والا تینوں ظلم میں شریک ہیں ۔

اور آپ ہی سے مروی ہے :

جو کسی ظالم کے ظلم کے عذر کو بیان کرے تو خدا وندعالم اس پر ایسے شخص کو مسلط کردے ، جو اس پر ظلم کرے پس وہ اگر دعا کرے گا تو اس کی دعا مستجاب نہ ہو گی ۔ آپ نے اصحاب کو نصیحت کر تے ہوئے فرمایا کسی مظلوم مسلمان کے خلاف مدد کرنے سے بچو، کیونکہ وہ تمہارے خلاف دعا کرے گا تو تمہارے بارے میں اس کی دعا مستجاب ہوگی ۔ کیو نکہ ہمارے جد رسول اللہ(صلی الله علیه و آله وسلم) فرماتے تھے یقینا مظلوم مسلمان کی دعا مستجاب ہوتی ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next