استاد محترم سے چند سوال



٣۔عمدة القاری ١٦: ٢٠٧؛ فتح الباری٧: ٨٣؛ ارشاد السّاری ٦:١٤١؛ وفیات الاعیان ١: ٧٧

سوال ٤٢:کیا حضرت علی  Ú©Û’ فضائل بیان کرنا ممنوع اور انہیں گالیاں دینا آزاد تھا یہاں تک کہ حکومتیں اس پر تشویق کیا کرتیں ØŸ اس Ú©ÛŒ کیا وجہ تھی اور کس ہدف Ú©Û’ تحت ایسے لوگوں Ú©ÛŒ حمایت Ú©ÛŒ جاتی ØŸ اس Ú©Û’ علاوہ نام علی  لینا جرم بلکہ پھانسی Ú©Û’ پھندے تک پہنچا دیتا تھا ØŸ

      صحابی رسول Û– حضرت عبد اللہ بن شداد فرماتے تھے : میری یہ آرزو ہے کہ مجھے پورا ایک دن صبح سے شام تک حضرت علی  Ú©Û’ فضائل بیان کرنے دیئے جائیں اور اس Ú©Û’ بعد بے Ø´Ú© مجھے پھانسی دے دی جائے۔جیسا کہ امام ذہبی Ù†Û’ بھی اس بات Ú©ÛŒ اشارہ کیا ہے :

(( عبد اللہ بن شداد : انّی قمتُ علی المنبر من غدوة الی الظّھر ،فأذکر فضائل علیّ بن أبی طالب رضی اللہ عنہ ثمّ أنزل فیُضرب عُنقی ))(١)

سوال ٤٣:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت معاویہ Ú©Û’ دور خلافت میں حضرت علی  Ú©Ùˆ گالیاں دی جاتیں اور ان پر لعن طعن Ú©ÛŒ جاتی اور حکومت اس Ú©ÛŒ ترویج کیا کرتی جیسا کہ ہماری کئی ایک کتب میں موجود ہے:

١۔حموی بغدادی سیستان]ایران کا ایک شہر [ کے بارے میں لکھتے ہیں :

(( وأجلّ من ھذا کلّہ انّہ لعن علیّ بن أبی طالب رضی اللہ عنہ علی المنابر الشرق والغرب ولم یلعن علی منبرھا الاّ مرّة وامتنعوا علی بنی امیة حتّی زادوا فی عھدھم أن لا یلعن علی المنبر أحد ...وأیّ شرف أعظم من امتناعھم من لعن أخی رسول اللہ علی منبر ھم وھو یُلعن علی منابر الحرمین مکّة والمدینة ))(٢)

     بنو امیہ Ú©Û’ دور میں شرق Ùˆ غرب Ú©Û’ منبروں پر حضرت علی  پر لعنت Ú©ÛŒ جاتی اور جن لوگوں Ù†Û’ اس بدعت Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ وہ تنہا اہل سیستان تھے اور یہ ان Ú©Û’ لئے بہت بڑائی Ú©ÛŒ بات ہے کہ انہوں Ù†Û’

Ù¡Û” سیر اعلام النبلاء Ù£: ٤٨٩   

٢۔ معجم البلدان ٣: ١٩١



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 next